کہا جاتا ہے کہ رشتے آسمانوں پر طے ہوتے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود ہر کوئی رشتوں کے لئے پریشان ہے۔ اچھی بہو کی تلاش ہو یا داماد کی۔ بیٹی کو رخصت کرنا ہو یا بیٹے کو بیاہنا ہو، والدین ان کے زمانہ طالب علمی سے ہی رشتوں کی تلاش شروع کر دیتے ہیں۔ 

زمانہ کتنی ترقی کر چکا ہے یکن اس مسئلے کا سامنا والدین کو ہر دور میں رہا ہے۔ مناسب رشتوں کی تلاش میں لڑکیوں کی عمر گزرتی جا رہی ہے۔ والدین کی پریشانی دوہری ہے۔ ایک طرف من پسند رشتے نہ ملنا اور دوسری طرف مہنگائی۔ جس کا اثر زندگی کے ہر شعبے پر ہوتا ہے۔ 

 نوجوان لڑکے اور لڑکیاں بلند معیار زندگی کی خواہش میں اپنی عمر گزارتے جا رہے ہیں لیکن اپنے سے کم حیثیت خاندان میں رشتہ کرنے کو تیار نہیں۔ رہی سہی کسر میڈیا پوری کر دیتا ہے جو خوبصورتی اور گلیمر کا اس قدر پرچار کرتا ہے کہ نوجوان لڑکوں کو بیوی کے روپ میں ایک امیر کبیر اور ماڈرن لڑکی چاہئیے۔  

والدین بھی ایسی بہو کی تلاش میں ہوتے ہیں جو خاندان میں ان کی ناک اونچی کرنے کا باعث بنے۔ اس وجہ سے مناسب شکل و صورت کی بچیوں کے رشتے اکثر مسترد کر دئیے جاتے ہیں۔ خواہ ان کا اپنا بیٹا معمولی شکل و صورت یا کم تعلیم یافتہ ہو۔ اور انہی بچیوں سے ملتی جلتی بیٹیاں ان کے اپنے گھروں میں بھی موجود ہوں۔ ان سب باتوں کو نظر انداز کرتے ہوئے والدین پری پیکر بہو کی تلاش میں رہتے ہیں۔  

 

بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ بہتر سے بہتر داماد یا بہو کی تلاش میں والدین اچھے رشتوں سے انکار کرتے چلے جاتے ہیں۔ بچوں کی عمر گزر جاتی ہے تو پھر یہی والدین "جہاں ہے جیسا ہے” کی بنیاد پر ان کے رشتے طے کر دیتے ہیں۔ یا اگر توہم پرست ہوں تو اس فکر میں مبتلا ہو جاتے ہیں کہ ان کے بچوں پر کسی نے جادو ٹونہ کر دیا ہے۔   

اچھی بہو کی تلاش ایک مسئلہ کیوں: 

اکثر والدین یی شکایت کرتے نظر آتے ہیں کی بچوں کے لئے اچھے رشتے نہیں ملتے۔ آخر وہ کون سی خوبیاں ہیں جن کی بناء پر اچھے خاصے بچے اور بچیوں کو ریجیکٹ کر دیا جاتا ہے۔ حقیت یہ ہے کہ معاشی مسائل اور بلند معیار زندگی کی خواہش نے انسان کی ترجیحات تبدیل کر دی ہیں۔ لوگ رہتے تو ایک مشرقی ملک میں ہیں لیکن انہیں معیار زندگی مغربی ممالک کا چاہئیے۔ اس کے لئے وہ اپنا کردار تو ادا نہیں کرتے۔ صرف حکومت یا دوسرے لوگوں سے توقعات وابستہ کر لیتے ہیں۔ اور جب یہاں ان کی توقعات پوری نہ ہوں تو وہ بیرون ملک شادی کا خواب دیکھنے لگتے ہیں۔ 

خواہ یہ شادی پیپر میرج کی صورت میں ہو یا بے جوڑ۔ ان کا مقصد صرف بیرون ملک جانا یا پیسہ ہوتا ہے۔ اور بیشتر والدین بھی اس اقدام میں اپنے بچوں کا ساتھ دیتے ہیں اور غیر ملکی بہو کی تلاش میں بچوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ اپنے ملک میں متوسط گھرانوں کی بچیاں رشتوں کی آس میں بیٹھی رہ جاتی ہیں۔  

ایک اور مسئلہ تعلیم کی وجہ سے بھی پیدا ہو رہا ہے۔ جو نوجوان اعلی تعلیم حاصل کر لیتے ہیں ان کے لئے کسی کم تعلیم یافتہ کو اپنے جیون ساتھی کے روپ میں قبول کرنا مشکل ہوتا ہے۔ خواہ لڑکے ہوں یا لڑکیاں، اپنے ائیڈیل کی تلاش میں رہتے ہیں۔ آئیڈیل بنان غلط نہیں لیکن اس کی تلاش میں معمولی باتوں کی بناء پر کسی اچھے رشتے سے انکار کرنا غلط ہے۔  

والدین کو بھی آج کل ایسی بہو کی تلاش ہوتی ہے جو تعلیم یافتہ ہونے کے ساتھ ملازمت پیشہ بھی ہو۔ کیونکہ معاشی حالات کی وجہ سے گھر کا ہر فرد کمانے پر مجبور ہے۔ ایسے میں اگر شادی کے بعد آپ کے گھر میں ایک فرد کا اضافہ ہو رہا ہے تو لازمی طور پر اخراجات بھی بڑھیں گے۔ اس لئے ایسی بہو کی تلاش کی جاتی ہے جو ملازمت کرتی ہو۔ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ ملازمت پیشہ بچیوں بھی اپنی کچھ ترجیحات رکھتی ہیں۔ اس حقیقت کو کسی شاعر نے نہایت دلچسپ انداز میں پیش کیا ہے۔  

ہم سے ہماری ایک عزیزہ نے یہ کہا
لکھتے ہو لڑکیوں کی حمایت میں تم سدا

لڑکے کی ماں ہوں پر بڑی مشکل میں مبتلا
ہمت ہے گر تو میرے مسائل لکھو ذرا

بیٹے کے واسطے مجھے دلہن کی ہے تلاش
پھرتی ہوں چار سُو لئے اچھی بہو کی آس

لیکن کھلا کہ کام یہ آساں نہیں ہے اب
خود لڑکیوں کی ماوں کے بدلے ہوئے ہیں ڈھب

پڑھ لکھ کے لڑکیاں بھی ہیں کاموں پہ جا رہیں
لڑکوں سے بڑھ کے بعض ہیں پیسے کما رہیں

معیارشوہروں کا کُچھ ان کی نظر میں ہے
مشکل کوئی سماتا دل معتبر میں ہے

پڑھ لکھ کے لڑکیوں کا رویہ بدل گیا
بے شک زمانہ چال قیامت کی چل گیا  

 (ارشاد عرشی ملک) 

آن لائن رشتہ سائٹس داماد اور بہو کی تلا ش میں کیسے معاون ثابت ہوتی ہیں؟ 

یہ دور ٹیکنالوجی کا ہے۔ جہاں انٹرنیٹ نے دوسرے شعبہ ہائے زندگی میں جدیدیت کے دروازے کھولے ہیں وہیں رشتوں کی تلاش بھی اب آن لائن کی جا رہی ہے۔ پاکستان اور دیگر ممالک میں بہت سی آن لائن رشتہ سائٹس مقبول ہو رہی ہیں۔ جو گھر بیٹھے والدین کو اپنے بچوں کے لئے دنیا بھر سے رشتوں کی تلاش میں مدد دے رہی ہیں۔ یہ ویب سائٹس میرج بیوروز کی جدید شکل ہیں۔ جہاں والدین رجسٹر کر کےآن لائن فارم میں اپنے بچوں کی تمام معلومات درج کرتے ہیں۔ اور اپنی ترجیحات پر مبنی رشتوں میں سے کوئی رشتہ منتخب کر کے ان سے بات آگے بڑھاتے ہیں۔ 

 ان ویب سائٹس نے حقیقی معنوں میں دنیا کو گلوبل ویلیج بنا دیا ہے۔ آپ پاکستان میں رہتے ہوئے خلیجی یا مغربی ممالک کے رشتے نہ صرف دیکھ سکتے ہیں بلکہ طے بھی کر سکتے ہیں۔ ایک رشتہ پسند نہ آنے کی صورت میں کسی دوسرے رشتے کا انتخاب کر لیا جاتا ہے۔ یوں بغیر کسی مشقت اور مشکل کے آپ بچوں کا رشتہ طے کر سکتے ہیں۔  

اگر آپ کو بھی ایک اچھے داماد یا بہو کی تلاش ہے تو سمپل رشتہ پر رجسٹر کیجئے اور اپنی ترجیحات پر مبنی رشتے حاصل کیجئے۔ لنک درج ذیل ہے۔