والدین اولاد کی زندگی کا بنیادی جزو ہوتے ہیں۔ وہ بچوں کی تعلیم و تربیت اور پرورش کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔ ان کی ہر ضرورت کا خیال رکھتے ہیں۔ جہاں والدین اپنے بچے کی بہترین تعلیم اور عمدہ تربیت کے خواہاں ہوتے ہیں۔ وہیں ان کی اچھی جگہ پر شادی والدین کی دلی خواہش ہوتی ہے۔ اور بچوں کے لئے رشتہ کی تلاش میں والدین اپنا پورا کردار ادا کرتے ہیں۔  

بچوں کی زندگی میں والدین کا کردار: 

والدین ہونا بلا شبہ دنیا کے مشکل ترین کرداروں میں سے ایک ہے۔ زندگی کے ہر موڑ پر یہ رشتہ نہایت احسن طریقے سے چلتا ہے۔ لیکن جہاں بچوں کی شادی اور رشتہ کی تلاش کی بات آ جائے۔ وہاں اکثر اختلافات پیدا ہو جاتے ہیں۔  

والدین کے مطابق شادی کوئی عارضی معاہدہ یا وقتی تعلق نہیں ہے۔ کہ اس کے جملہ مضمرات پر غور و فکر کئے بغیرکوئی فیصلہ کرلیا جائے۔ لیکن بچے بعض اوقات ان چیزوں کو نظر انداز کر کے وقتی محبت کی گرفت میں آ جاتے ہیں۔ اور اس معاملے کو تحمل اور سمجھداری کے سلجھانے کی بجائے والدین اور اولاد دونوں ہی ایک دوسرے سے نالاں ہو جاتے ہیں۔ 

والدین رشتہ کی تلاش میں اپنے تجربے اور مشاہدے کو مدنظر رکھتے ہیں۔ بعض اوقات وہ بچے کی پسند یا شخصیت سے مطابقت رکھتا جوڑ تلاش کرنے کی بجائے ذات برادری یا تعلقات کو قائم رکھنے کے لئے رشتے جوڑ لیتے ہیں۔ کبھی کبھار زمین، جائیداد اور مال و دولت کے لالچ میں آ کر بچوں کے رشتے طے کر دیئے جاتے ہیں۔ 

جبکہ دوسری طرف اولاد اپنے آئیڈیل رشتہ کی تلاش میں ہوتی ہے۔ اور اسی آئیڈیل جیسے سراب کا تعاقب کرتے ہوئے بعض اوقات بچے والدین کی نافرمانی کر بیٹھتے ہیں۔ اور والدین کے کردار اور اہمیت کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنی مرضی کا شریک حیات چن لیتے ہیں۔ جس کا خمیازہ انہیں بعد میں بھگتنا پڑتا ہے۔ 

حالیہ زمانہ میں رشتہ کی تلاش: 

زمانہ جدید ہو یا قدیم دیگر شعبوں کی طرح رشتہ کی تلاش اور شادی کے معاملات میں تبدیلی آتی رہی ہے۔ دیہات، قصبوں یا چھوٹے شہروں میں رہنے والے لوگوں کو رشتہ کی تلاش میں زیادہ مشکلات پیش نہیں آتیں۔ کیونکہ وہاں زیادہ تر مشترکہ خاندانی نظام رائج ہوتا ہے۔ بڑے شہروں میں حالات مختلف ہیں۔ لوگ تعلیم یا روزگار کے لئے اپنا گھر بار چھوڑ کر بڑے شہروں میں سکونت پذیر ہوئے۔ اور واپسی کی راہ کبھی نہ لی۔  

اکائی خاندانی نظام ہونے کی وجہ سے پھر انہیں بچوں کے لئے رشتہ کی تلاش میں بھی مشکلات پیش آئیں۔  

آج کل رشتہ ویب سائٹس اور آن لائن میرج بیوروز نے یہ مشکل کافی حد تک آسان کر دی ہے۔ سمپل رشتہ ویب سائٹ پرکوائف درج کرنے والے امیدواروں میں زیادہ تر افراد وہ ہیں۔ جنہیں خود اپنے لئے رشتے کی تلاش ہے۔ جبکہ ان والدین کا تناسب کم ہے جنہوں نے اپنے بچوں کا اندراج کروایا ہو۔  

اب اس کی دو وجوہات ہو سکتی ہیں۔ پہلی یہ کہ وقت اور حالات بدلنے کے ساتھ اولاد اور والدین کا درمیانی فاصلہ کم ہوا ہے۔ والدین رشتہ کی تلاش اور شادی میں اولاد کی مرضی اور خوشی کو ترجیح دینے لگے ہیں۔ دوسری وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ امیدوار اپنے والدین سے مشورہ کئے بغیر اندراج کروا رہے ہیں۔ تا کہ اپنی پسند کا شریک حیات چن سکیں۔ وجہ کوئی بھی ہو لیکن بچوں کی شادی میں والدین کے کردار اور اہمیت سے انکار ممکن نہیں۔  

شادی اور رشتہ کی تلاش میں والدین سے اختلاف کے نتائج: 

والدین کی رضامندی اور خوشی کے بغیرہونے والی شادیوں کے نتائج اکثر اچھے نہیں نکلتے۔ جو بچے والدین کی مرضی کے خلاف شادی کر لیتے ہیں انہیں ان مشکلات اور مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ 

  • ایسے جوڑے اس خوشی سے محروم رہتے ہیں جو انہیں والدین، بہن بھائی اور رشتے داروں کی ان کی شادی میں شرکت کی وجہ سے حاصل ہوتی ہے۔ 
  • جو نوجوان پسند کی شادی کرتے ہیں۔ خاندان والے ان سے اور کبھی کبھار تو ان کے والدین سے بھی قطع تعلق کر لیتے ہیں۔ 
  • دیکھا گیا ہے کہ جن شادیوں میں والدین اور بزرگوں کی خوشی اور مرضی شامل نہیں ہوتی وہ زیادہ تر ناکام رہتی ہیں۔ یعنی پسن کی شادیوں میں طلاق کی شرح زیادہ دیکھی گئی ہے۔ 
  • پسند کی شادی کرنے کی صورت میں خاندان والے قطع تعلق کر لیتے ہیں۔ یوں زندگی کے تمام اہم معاملات اور خوشیوں میں شادی شدہ جوڑا تنہا رہ جاتا ہے۔ 
  • شادی شدہ زندگی میں اکثر اختلافات پیدا ہو جاتے ہیں۔ اگر پسند کی شادی ہو تو ایسے معاملات میں کوئی معاملہ حل کروانے یا صلح صفائی میں اپنی خدمات فراہم نہیں کرتا۔ بلکہ اس شادی شدہ جوڑے کو خود ہی تمام معاملات سلجھانے پڑتے ہیں۔  
  • پسند کی شادی کرنے کی صورت میں وہ بچے تو اپنی زندگی کا فیصلہ اپنی مرضی سے کر لیتے ہیں لیکن اس کے نتیجے میں ان کے چھوٹے بہن بھائیوں کو بے جا سختی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ یا بعض اوقات ایسے حالات میں ان کے لئے رشتہ کی تلاش مشکل ہو جاتی ہے۔  
  • پسند کی شادی کرنے والے جوڑے اس وقت تو وقتی محبت کے زیر اثر ہوتے ہیں۔ اور اتنا بڑا فیصلہ جذباتی ہو کر کر لیتے ہیں۔ لیکن زندگی میں کسی موڑ پر ان کے دل میں یہ خیال پیدا ہو جائے کہ جس نے اپنے والدین کی پرواہ نہ کی۔ وہ میری کیا کرے گا۔ اس کے نتیجے میں اکثر جوڑے ذہنی دباو یا نفسیاتی بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔  

اس لئے بہتر ہے کہ رشتہ کی تلاش اور شادی جیسے اہم معاملے میں والدین کی خوشی اور مرضی کو بھی مدنظر رکھا جائے۔ خاص کر اگر آپ مشترکہ خاندانی نظام میں ہی رہنا چاہتے ہیں۔ اسی طرح والدین کو بھی رشتہ کی تلاش کرتے وقت اپنا دل بڑا کرنا چاہئِے۔ اور بچوں کی پسند اور رضا کا خیال رکھنا چاہئِے۔ ان پر بے جا دباؤ نہیں ڈالنا چاہئیے۔   

رشتہ کی تلاش میں والدین کیا کردار ادا کر سکتے ہیں؟ 

نوجوان بلوغت کے بعد اپنا عقد کرنے کے مجاز ہوتے ہیں۔ لیکن انہیں اپنی زندگی کا کوئی بھی فیصلہ والدین کو ناخوش کر کے نہیں کرنا چاہئیے۔  کورٹ میرج یا والدین کی مرضی کے بغیر نکاح معاشرے میں آج بھی پسندیدہ نظروں سے نہیں دیکھا جاتا۔ 

والدین تمام عمر بچوں کی خوشی اور آرام کا خیال رکھتے ہیں۔ تو شادی جیسے اہم فیصلے میں بھی انہیں بچوں کی خوشی کا خیال رکحنا چاہئِے۔ ایسا نہیں ہے کہ والدین کو اپنے بچوں کی خّشی عزیز نہیں ہوتی۔ بلکہ وہ ان کی عادات، فطرت، پسند اور نا پسند سے اچھی طرح واقف ہوتے ہیں۔ اسی کو مد نظر رکھتے ہوئے فیصلہ کرتے ہیں۔ لیکن اس کے ساتھ انہیں اپنے معاشی مقام اور رسوم و رواج کا بھی خیال ہوتا ہے۔ اور ان سب کو دیکھتے ہوئے وہ کوئی فیصلہ کرنا چاہتے ہیں۔ تا کہ ان کے گھر رخصت ہو کر انے والی بچی کو ایڈجسٹ کرنے، ان کے طور طریقے اور رسوم و رواج سمجھنے میں دشواری نہ ہو۔ اور اس کے شوہر کے ساتھ ساتھ گھر کے دیگر افراد کے ساتھ بھی دوستانہ تعلقات قائم ہو سکیں۔  

اسی طرح بیٹی کے والدین بھی ان سب چیزوں کو مد نظر رکھتے ہیں۔ تا کہ ان کی بیٹی وک رخصتی کے بعد کسی بھی قسم کے مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ لیکن نوجوان چونکہ جذباتی ہوتے ہیں اور مستقبل کی بجائ حال پر نظر رکھے ہوئے ہوتے ہیں۔ انہیں والدین کا فیصلہ درست نہیں لگتا۔ 

اس سلسلے میں والدین کو چاہئِے کہ  رشتہ کی تلاش سے پہلے دوستانہ انداز میں بچوں سے بات کی جائے۔ ان کی مرضی اور رائے معلوم کی  جائے۔ اس کے بعد ہی کوئی فیصلہ کیا جائے۔ بچوں کے ساتھ زور زبردستی نہ کی جائے۔ اگر رشتے میں ان کی مرضی شامل نہیں تو انہیں سمجھایا جائے۔ تمام حالات اور خدشات ان کے پیش نظر رکھیں جائیں۔ اور فیسلہ ان پر چھوڑ دیا جائے۔  کسی بھی قسم کا دباؤ ڈالنے سے گریز کیا جائے۔ وقت طور پر تو بچے اس دباؤ کے پیش نظر فیصلے کو تسلیم کر لیں گے۔ لیکن ساری عمر ایک خلش ان کے دل میں موجود رہے گی۔ اور وہ اپنی ازدواجی زندگی سے بھی انصاف نہیں کر پائیں گے۔  

سمپل رشتہ سے رابطہ کرنے والے امیدواروں سے بھی اس بارے میں مکمل تفصیلات طلب کی جاتی ہیں۔ کہ آیا امیدوار خود اپنی معلومات درج کر رہا ہے یا اس کے والدین کو بھی اس کی خبر ہے۔ امیدوار کی پہلی شادی ہے یا دوسری۔ اور دوسری شادی ہونے کی صورت میں کیا اس کی پہلی بیوی اور والدین اس بات سے باخبر ہیں۔   

سمپل رشتہ کا مقصد رشتہ کی تلاش اور دیگر سہولیات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ اس حوالے سے بھی ایک مثال قائم کرنا کہ والدین اور نوجوانوں کے درمیان ایس اتعلق ہق جہاں شادی جیسی اہم ذمہ داری کو طرفین خوش اسلوبی سے انجام دیں۔  

دیگر موضوعات پر ہمارے معلوماتی بلاگ پڑھنے کے لئے "سبسکرائب” کرنا مت بھولئِے۔ آپ اس لنک پر ہمارے تمام بلاگز ملاحظہ فرما سکتے ہیں۔