شادی ایک ایسا سفر ہے جس کی ابتدا دو اجنبیوں کے ملن سے ہوتی ہے۔ یہ ایک عہد ہے۔ ایسا عہد جو اس تعلق میں جڑنے والوں کی خوشیوں اورغم کو مشترک کر دیتا ہے۔ یہ سفر ہموار بھی ہو سکتا ہے اور نا ہموار بھی۔ مگر اصل حسن اسی میں ہے کہ دونوں ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے رہیں۔ ہر مشکل کے باوجود ساتھ چلنے کا عہد نبھائیں۔ یہ رشتہ ایک خواب نہیں۔ بلکہ خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کی وہ خوبصورت جستجو ہے جو زندگی کو معنی بخشتی ہے۔ شادی کے بعد کی زندگی مرد اور عورت کی زندگی میں نمایاں تبدیلیاں تو لاتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ دونوں کو مختلف مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔
کیونکہ شادی انسان کی زندگی میں ایک نئے سفر کا آغاز ہے۔ جو اسے نہ صرف زندگی کو ایک نئے انداز میں دیکھنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ بلکہ زندگی کے کئی پہلوؤں میں بنیادی تبدیلیاں بھی لاتی ہے۔ مرد اور عورت دونوں کے لیے یہ سفر مختلف نوعیت کا ہوتا ہے، کیونکہ دونوں کی زندگی میں نئے تجربات، ذمہ داریاں اور ترجیحات شامل ہو جاتی ہیں۔
ذاتی زندگی اور شناخت میں تبدیلی
مرد کے حوالے سے دیکھا جائے تو شادی کے بعد کی زندگی اس کے لئے بھی اتنی ہی تبدیلیاں اور مشکلات لے کر آتی ہے جتنی ایک عورت کی زندگی میں۔ مرد پر کچھ نئی ذمہ داریوں کا بوجھ پڑ جاتا ہے۔ شادی سے پہلے ایک مرد کو اپنے ذاتی فیصلے کرنے کی آزادی ہوتی ہے۔ لیکن شادی کے بعد وہ اپنی بیوی اور گھرانے کی ضروریات کو بھی مدنظر رکھتا ہے۔ اسے اپنے وقت اور پیسوں کی منصوبہ بندی میں زیادہ محتاط رہنا پڑتا ہے۔
اسی طرح شادی کے بعد عورت ذات اور شناخت میں بھی تبدیلی آتی ہے۔ وہ نہ صرف بیوی اور بہو بلکہ ماں کے کردار میں ڈھلتی ہے۔ شادی کے بعد اس کی شناخت اس خاندان کی ایک اہم رکن کے طور پر ہوتی ہے۔ جس کے باعث اس کے خواب، اہداف اور ترجیحات تبدیل ہو جاتی ہیں۔ اپنے نئے کردار میں ڈھلنے اور سب کی توقعات کو پورا کرنے میں اسے وقت لگتا ہے۔
ذمہ داریوں میں اضافہ
مرد کے کندھوں پر شادی کے بعد مالی اور معاشرتی ذمہ داریوں کا بار آ جاتا ہے۔ اسے اپنے، اپنی بیوی اورر بچوں کے لیے مالی طور پر مستحکم ہونا پڑتا ہے۔ گھر کی ضروریات کو پورا کرنے، بچوں کی تعلیم، اور دیگر اخراجات کو بہتر طریقے سے مینیج کرنے کی ذمہ داری مرد پر عموماً زیادہ ہوتی ہے۔ ان ذمہ داریوں کو سمجھداری سے نبھانے کے لیے مرد کو بروقت مالیاتی منصوبہ بنانا ہوتا ہے۔
جیسے شادی کے بعد کی زندگی میں قدم رکھتے ہی مرد پر مالی ذمہ داریوں کا بوجھ بڑھتا ہے۔ اسی طرح عورت کے حصے میں گھریلو ذمہ داریاں آتی ہیں۔ بعض معاشروں میں عورت پر گھر کی دیکھ بھال اور بچوں کی پرورش کی بڑی ذمہ داری ہوتی ہے۔ اسے اپنے کیریئر اور گھر کی ذمہ داریوں میں توازن پیدا کرنا ہوتا ہے۔ بعض اوقات گھر کی خاطر اسے اپنی ملازمت بھی چھوڑنا پڑتی ہے۔ اسے اپنے شوہر اور بچوں کی صحت اور ضروریات کا بھی خیال رکھنا ہوتا ہے۔ تاکہ ازدواجی زندگی میں سکون اور خوشی برقرار رہ سکے۔
روزمرہ عادات میں تبدیلیاں
شادی کے بعد کی زندگی مرد اور عورت دونوں کو نظم و ضبط کا پابند بنا دیتی ہے۔ خاص طور پر مرد جب بیوی کی توقعات اور اپنے گھریلو فرائض کو پورا کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ اسے یہ احساس ہوتا ہے کہ اس کی زندگی میں اب کسی دوسرے شخص کی خوشیاں اور سکون بھی شامل ہے۔ اگر پہلے وہ رات کو دیر تک جاگنے یا دوستوں کے ساتھ وقت گزارنے کا عادی تھا۔ تو اسے یہ عادت تبدیل کرنا ہوتی ہے۔ اور اپنے وقت کو منظم اور بہتر طریقے سے تقسیم کرنا ہوتا ہے۔
عورت کی روزمرہ کی روٹین میں شادی کے بعد بہت زیادہ فرق آتا ہے۔ خاص طور پر اگر وہ اپنے سسرال کے ساتھ مشترکہ خاندانی نظام میں رہ رہی ہو تو اسے گھر کے افراد کی روٹین کے مطابق اپنے روزمرہ کے کاموں کو ترتیب دینا ہوتا ہے۔ اسے گھر کے ماحول میں ایڈجسٹ ہونے، کھانے پکانے، اور دیگر گھریلو کاموں کو سیکھنے میں وقت بھی لگتا ہے۔ اس کے ساتھ، شادی کے بعد ایک نئی جگہ اور نئے لوگوں کے ساتھ ایڈجسٹ ہونے کا عمل بھی چلتا رہتا ہے۔
ایک عورت کے لیے شادی کے بعد زندگی میں ایڈجسٹمنٹ ایک بڑا چیلنج ہوتا ہے۔ اسے اپنے خوابوں اور خواہشات میں توازن پیدا کرنا ہوتا ہے تاکہ وہ اپنے شوہر اور اس کے خاندان کے ساتھ خوشگوار زندگی گزار سکے۔ اس دوران، اسے اپنے کیریئر، ذاتی پسند ناپسند، اور گھریلو ذمہ داریوں میں توازن پیدا کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
تعلقات میں تبدیلی
شادی کے بعد کی زندگی مرد کے لئے اس لحاظ سے بھی مشکل ہوتی ہے کہ اسے اپنے والدین اور بیوی کے درمیان توازن برقرار رکھنا ہوتا ہے۔ اسے دونوں کے درمیان تعلقات کو خوشگوار رکھنے کا مرحلہ درپیش ہوتا ہے۔ اپنی نئی زندگی اور پرانی روٹین کے درمیان توازن پیدا کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسے بروقت اپنی بیوی اور ماں باپ کی توقعات پر پورا اترنا ہوتا ہے۔ یہ اس کے لئے نہ صرف جذباتی بلکہ ذہنی چیلنج بھی ہوتا ہے۔ کیونکہ دیکھا گیا ہے اگر لڑکا اپنے والدین کو زیادہ وقت دے، صرف انہی کی سنے تو بیوی ناراض ہو جاتی ہے۔ اگر بیوی کی سنے تو ماں باپ ناراض ہو جاتے ہیں۔ لڑکی اسے یہ باور کروانے کی کوشش کرتی ے کہ شوہر پر اس کا حق زیادہ ہے۔ کیونکہ وہ اس کی خاطر اپنا گھر بار اور والدین کو چھوڑ کر آئی ہے۔ جبکہ ماں کا یہ کہنا ہوتا ہے کہ بیوی چونکہ پرائی ہے لہذا اسے خود پر حکومت نہ کرنے دو۔ اور مرد بیچارہ اسی ششو پنج میں حیران پریشان رہتا ہے۔ کسی نے خوب کہا ہے کہ
شادی وہ تعلق ہے جہاں ایک شخص ہمیشہ حق پر ہوتا ہے اور دوسرا شوہر ہوتا ہے۔
مزاح برطرف لیکن مرد کو اپنے سسرالی رشتہ داروں کے ساتھ بھی تعلق نبھانا ہوتا ہے۔ نہ صرف خود یہ تعلق نبھانا ہوتا ہے بلکہ اپنی بیوی کو بھی اس کے گھر والوں اور رشتہ داروں کے ساتھ اچھے تعلقات قائم رکھنے میں مدد فراہم کرنا ہوتا ہے۔۔
لیکن شادی کے بعد کی زندگی عورت کے لئے بھی مشکل ہوتی ہے کیونکہ اسے اپنا گھر چھوڑ کر ایک نئے خاندان میں ایڈجسٹ کرنا ہوتا ہے۔ اپنے سسرالی رشتہ داروں کے ساتھ تعلقات مضبوط بنانے کے لیے اسے ان کا احتام کرنا، ان کی بات ماننا اورکی توقعات کو سمجھنا ضروری ہوتا ہے۔ اس میں اگرچہ وقت لگ سکتا ہے۔ مگر صبر اور حکمت سے عورت اپنے شوہر اور اس کے خاندان والوں کے دل میں اپنی جگہ بنا سکتی ہے۔
معاشرتی توقعات اور دباؤ
شادی کے بعد کی زندگی کا آغاز ہوتے ہی ایک مرد سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ ایک مستحکم اور مضبوط شخصیت کا مظاہرہ کرے۔ جو اپنی بیوی اور بچوں کے لیے محفوظ اور سکون بخش ماحول فراہم کر سکے۔ نیا گھر، گاڑی، بچوں کی تعلیم نیز مرد پرہر طرح کا دباؤ ہوتا ہے۔ بیوی بچوں کے ساتھ ساتھ اس پر اپنے گھر والوں کو خوش رکھنے کی ذمہ داری بھی ہوتی ہے۔ یہ توقعات کبھی کبھار ذہنی دباؤ کا سبب بھی بن سکتی ہیں۔ مگر اس کے ساتھ ہی مرد کے اندر صبر، برداشت اور سمجھداری کا عنصر بڑھتا ہے۔
شادی کے بعد کی زندگی میں قدم رکھتے ہی عورت سے سب سے پہلی توقع یہ کی جاتی ہے کہ وہ سارے گھر کا نظام سنبھال لے۔ نہ صرف شوہر اور اس کے گھر والوں بلکہ پورے خاندان کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرے۔ سب سے بڑا دباؤ جا کا سامنا عورت کو کرنا پڑتا ہے۔ وہ ہے بچوں کی پیدائش۔ نہ صرف شوہر کے گھر والے، بلکہ پورا خاندان یہاں تک کے محلے والے بھی شادی کے فوری بعد سے یہ امید لگا کے بیٹھ جاتے ہیں کہ لڑکی جلد خوشخبری سنائے گی۔
لڑکی اور لڑکا کیا سوچتے ہیں۔ ان کی پلاننگ کیا ہے۔ وہ گھریلو خاتون کی زندگی گزارنا چاہتی ہے یا ورکنگ وومین بننا چاہتی ہے۔ یہ سب خواہشات اسے دل میں ہی دبانا پڑتی ہیں۔ ان توقعات کی وجہ سے اور شادی کے بعد کی زندگی خوشگوار بنانے کے لئے کبھی کبھارعورت کو اپنی خواہشات اور خوابوں کو بھی پسِ پشت ڈالنا پڑتا ہے۔
محبت اور جذباتی تعلق
مرد اور عورت دونوں کے لئے ہی شادی کے بعد کی زندگی ایک نیا تجربہ ہوتی ہے۔ دونوں کو نہ صرف ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزارنے، دکھ اور سکھ میں شریک ہونےکا موقع ملتا ہے۔ بلکہ اس نئے ازدواجی تعلق میں محبت اور اعتماد کو برقرار رکھنا بھی ان کی ذمہ داریوں میں شامل ہو جاتا ہے۔ ازدواجی زندگی میں مرد کو نہ صرف اپنے دل اور گھر والوں بلکہ اپنی بیوی کی بات سننے اور اس کی حمایت کرنے کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ جس سے دونوں کا تعلق مضبوط ہوتا ہے۔
دونوں کو اپنی محبت اور جذبات کے اظہار کے لئے ایک ساتھی میسر آ جاتا ہے۔ ایک دوسرے کی محبت اور حمایت کا حصول زندگی میں خوشی اور سکون کا سبب بنتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، وہ اپنی ازدواجی زندگی میں ذہنی، جذباتی اور جسمانی تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے مختلف پہلوؤں پر بھی توجہ دیتے ہیں۔
مستقبل کی منصوبہ بندی
شادی سے پہلے کی زندگی لا ابالی ہوتی ہے۔ لیکن شادی کے بعد مرد کے ذہن میں مستقبل کی منصوبہ بندی، گھر کی خریداری، بچوں کی تعلیم، اور مالی تحفظ کو یقینی بنانے جیسے طویل المدتی اہداف شامل ہو جاتے ہیں۔ اسے نہ صرف موجودہ مالی ضروریات کو پورا کرنا ہوتا ہے۔ بلکہ وہ اپنے خاندان کے مستقبل کے لیے بھی بچت کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ اس کے لیے اکثر مرد اپنی ملازمت یا کاروبار میں اضافی محنت بھی کرتے ہیں۔ تاکہ اپنے خاندان کو خوشحال زندگی فراہم کر سکیں۔
اسی طرح عورت بھی اپنے شوہر کے ساتھ مل کر مستقبل کی منصوبہ بندی میں شامل ہوتی ہے۔ اگر وہ ملازمت کرتی ہے۔ تو اپنے کیریئر کو آگے بڑھانے اور اپنے خاندان کی معاشی حالت کو مضبوط بنانے میں حصہ ڈالتی ہے۔ اسے بچوں کی تربیت اور گھریلو اخراجات کا دھیان رکھتے ہوئے شوہر کے ساتھ مالی منصوبہ بندی میں حصہ لینا ہوتا ہے۔
مشترکہ خواب اور اہداف کا حصول
شادی کے بعد مرد اور عورت ایک ساتھ نئے خواب دیکھتے ہیں۔ اور ان خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کے لیے مل کر کوشش کرتے ہیں۔ چاہے وہ ایک خوبصورت گھر کا خواب ہو۔ بچوں کی تعلیم اور شادی کے منصوبے ہوں۔ حج یا تفریحی سفر کا ارادہ ہو۔ یہ مشترکہ خواب ان کی زندگی کو خوبصورت بنا دیتے ہیں۔
مرد اپنی بیوی کے خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کے لیے محنت کرتا ہے اور ہر ممکن کوشش کرتا ہے کہ وہ اپنے خاندان کو ایک کامیاب اور خوشحال زندگی فراہم کرے۔ اسے اپنے شریک حیات کے ساتھ ایک خوشگوار اور کامیاب زندگی کا خواب پورا کرنے کا حوصلہ ملتا ہے۔
عورت اپنے شوہر کے ساتھ ان خوابوں میں شریک ہوتی ہے۔ اور اس کے ساتھ مل کر ان کو حاصل کرنے میں مدد کرتی ہے۔ وہ اپنے شوہر کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔ اور اس کے خوابوں کی تعبیر میں اس کا ساتھ دیتی ہے۔ اس کے علاوہ، وہ اپنے بچوں کے مستقبل کے لیے بھی بڑے خواب دیکھتی ہے اور انہیں حقیقت میں بدلنے کے لیے اپنا کردار ادا کرتی ہے۔
اختتامیہ
شادی کے بعد کی زندگی اگرچہ آسان نہیں۔ لیکن اگر مرد اور عورت ایک دوسرے کا ساتھ دیں۔ ایک دوسرے کی قدر کریں اور زندگی کے ہر موڑ پر ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے رہیں۔ تو یہ سفر خوشی اور سکون کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ زندگی کی یہ خوشگوار شراکت داری دونوں کو اندرونی سکون اور اطمینان فراہم کرتی ہے۔ جو کہ زندگی کا سب سے خوبصورت تجربہ ہے۔
مختصرا یہ کہ شادی کے بعد کی زندگی میں مرد اور عورت کے لیے ذمہ داریاں، تعلقات اور توقعات میں کافی فرق ہوتا ہے۔ ایک خوشگوار ازدواجی زندگی گزارنے کے لیے دونوں کو صبر، اعتماد، محبت اور احترام کی ضرورت ہوتی ہے۔ مرد اور عورت کا تعلق ایسا ہونا چاہیے جس میں دونوں ایک دوسرے کے احساسات اور جذبات کا احترام کریں۔ اور ایک دوسرے کے ساتھ مل کر ہر مشکل کا سامنا کریں۔ شادی کے بعد کا سفر اگرچہ کبھی کبھار مشکل ہوتا ہے۔ مگر یہ دونوں کے لیے ترقی اور اعتماد کا ذریعہ بھی بنتا ہے۔ شادی کے بعد کی زندگی میں مرد اور عورت کی روزمرہ عادات، ذاتی پسند و ناپسند، اور مستقبل کے اہداف میں بھی کئی تبدیلیاں آتی ہیں۔ مگر زندگی کا اصل لطف تبھی آتا ہے جب دونوں ایک دوسرے کے ساتھ مل کر ہر صورتحال کو ہنس کر جئیں۔
Good topic.. Keep up the fantastic work!
You’ve highlighted this topic very well. Life before and after marriage is truly different. Those who don’t understand this can make life difficult.