مشرقی معاشرے میں شادی کے وقت اس بات کا خصوصی طور پر خیال رکھا جاتا ہے کہ لڑکی کی عمر لڑکے سے کم ہو۔عمروں کا فرق اگرچہ شادی شدہ زندگی میں کامیابی یا ناکامی کی ضمانت نہیں۔

ہمارے پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی سے ہمیں اس کی عمدہ مثال ملتی ہے۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا عمر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑی اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بہت چھوٹی تھیں۔ لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں کے ساتھ نہایت محبت بھری زندگی گزاری۔

 معاشرے کی نظر میں عمروں کا فرق:

معاشرے میں یہ بات عام دیکھنے کو ملتی ہے کہ کوئی مرد اپنے سے زیادہ عمر کی خاتون سے شادی کر لے تو اسے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ اسی طرح اگر کوئی خاتون کسی بڑی عمر کے مرد سے شادی کر لے تواسے بھی یہ ضرور باور کروایا جاتا ہے کہ اس کا فیصلہ درست نہیں۔ یعنی عمروں کا فرق اگر شادی کرنے والے روا نہ بھی رکھیں۔ تو معاشرہ انہیں یہ احساس دلانے سے باز نہیں آتا۔

سائنسی حوالے سے بات کی جائے تو محققین کا کہنا ہے۔ کہ عمروں کا فرق جتنا زیادہ ہو گا شادی کی ناکامی کا خطرہ اتنا ہی بڑھتا چلا جائے گا۔ اٹلانٹا کی ایک یونیورسٹی نے کچھ جوڑوں پر تحقیق کی۔ اور یہ نتیجہ نکالا کہ جن جوڑوں کی عمر میں پانچ سال سے زیادہ  فرق تھا۔ ان کی شادی ناکام ہونے کے مواقع زیادہ ہوتے ہیں۔ اور جن کی عمر میں ایک سال یا اس سے بھی کم فرق تھا۔ ان کی شادی ناکام ہونے کا مواقع بہت کم ہوتے ہیں۔

عمروں کا فرق کم یا زیادہ ہونے کے فوائد و نقصانات:

عام طور پر دیکھا جائے توعمروں کا فرق اتنی اہمیت نہیں رکھتا جتنا کہ عادات، دلچسپیاں اور مقاصد، جو ہرعمر کے شخص میں مختلف ہوتی ہیں۔

والدین اپنے بیٹے کے لئے کم عمر لڑکی کے خواہشمند کیوں ہوتے ہیں۔ اس کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ ایک تو یہ کہ کم عمر لڑکیاں کسی بھی ماحول میں با آسانی خود کو ڈھال لیتی ہیں۔ دوسرا ان میں بڑی عمر کی خواتین کی نسبت کشش زیادہ ہوتی ہے۔  وہ زندہ دل ہوتی ہیں۔

شادی کا ایک مقصد سکون اور خوشی حاصل کرنا بھی ہے۔ کم عمر لڑکی اپنی زندہ دلی اور نرم فطرت کے باعث ہر کسی کے دل میں جلدی گھر کر لیتی ہیں۔

دوسری وجہ یہ بیان کی جاتی ہے کہ عورت کی عمر جتنی زیادہ ہو گی اولاد کے حصول اور پیدائش میں اسے اتنی زیادہ پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

شادی کے بعد عورت پر چونکہ گھرداری اور بچوں کی ذمہ داری پڑ جاتی ہے۔ جو کہ ایک مسلسل اور تھکا دینے والا کام ہے۔ اس لیے بھی والدین کم عمر لڑکی کو بہو بنانے کو ترجیح دیتے ہیں۔

لیکن بعض اوقات لڑکی کا عمر میں زیادہ ہونا فائدہ مند بھی ثابت ہوتا ہے۔ ایسی خواتین تجربہ کار اور سمجھدار ہوتی ہیں۔ گھر اور بچوں کی ذمہ داریوں کو بہتر طریقے سے سنبھال سکتی ہیں۔ اور شوہرکے ذہنی اور معاشی استحکام میں بھی معاون ثابت ہوتی ہیں۔

حقیقت یہ ہے کہ کسی بھی شادی کی کامیابی میں اچھی جسمانی اور ذہنی صحت، مالی خودمختاری، معاشی خوشحالی اور جذباتی وابستگی اہمیت رکھتی ہے۔ نہ کہ عمروں کا فرق ۔ باہمی محبت اور تفہیم، تعاون، رویے اور اعتماد جیسی خوبیاں ہی کسی رشتے کو مضبوط کرتی ہیں۔ عمروں کا فرق اتنی اہمیت نہیں رکھتا۔

کیونکہ اگر ایسا ہونے لگے تو کوئی بھی شخص بیوہ یا مطلقہ سے شادی کا خواستگار نہیں ہو گا۔ اور کم عمر لڑکیوں سے شادی کو ہی ترجیح دے گا۔ ایسی لڑکیاں جن کی عمر زیادہ ہو چکی ہے۔ اور ابھی تک مناسب رشتہ نہیں مل سکا ، ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہو گا۔

کسی جریدے میں ایک تحقیق شائع ہوئی تھی جس میں بتایا گیا کہ اگر مرد ایسی عورت سے شادی کرے جو عمر میں اس سے بڑی ہو تو ان کی زندگی زیادہ خوشگوار گزرتی ہے۔ اکثر مرد اپنے سے بڑی عورت کو ان کی ذہنی پختگی اور خود اعتمادی کی بدولت پسند کرتے ہیں۔ اور شادی کی صورت میں ان کا ازدواجی تعلق مضبوط اور دوسروں کی نسبت طویل ہوتا ہے۔

آج کی بحث یہیں ختم کرتے ہیں۔ لیکن ہم اپنے قارئین سے یہ ضرور جاننا چاہیں گے کہ

  • آپ کی نظر میں عمروں کا فرق کیا اہمیت رکھتا ہے؟
  • آپ اور آپ کے شریک حیات کی عمر کتنا فرق ہے؟

ہمیں آپ کے جوابات کا انتظار رہے گا۔ دوسرے موضوعات پر ہمارے بلاگز پڑھنے کے لئے آپ ” سبسکرائب ” کی سہولت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں تا کہ نئے شامل ہونے والے بلاگز کی اطلاع آپ کو بذریعہ ای میل مل سکے۔