مشرقی معاشروں میں شادی میں تاخیر کی جہاں دوسری بہت سی وجوہات ہیں۔ وہیں ایک وجہ برادری اور قبائلی امتیاز بھی ہے۔ حسب نسب، جاہ و منصب اور ذات برادری کے تصور نے شادی کوبہت مشکل بنا دیا ہے۔ زندگی کے دیگر تمام معاملات میں لوگ بھائی چارے، اخوت اور برابری کا درس دیتے نظر آتے ہیں. لیکن جہاں بات غیر براری میں شادی کی آ جائے وہیں ان کے قدم  ڈگمگا جاتے ہیں۔ اور وہ  نسب، نسل اوراپنی  برادری میں شادی کو ہی فوقیت دیتے ہیں۔

کسی دوسری برادری میں اچھا رشتہ موجود ہونے کے باوجود بھی بیٹی کو گھر بٹھا کررکھنا یا بیٹے کی شادی میں تاخیر کرنا۔ ایک ایسا مسئلہ ہے جس پربات کرنے کی ہمیں اشد ضرورت ہے۔ ہونا تو یہ چاہئیے کہ جن دو خاندانوں کے فکر و خیال، طرزمعاشرت اور طور طریقوں میں یکسانیت ہو۔ تو انہیں آپس میں رشتے کرتے وقت ہچکچانا نہیں چاہئیے۔ برادری اپنی ہو لیکن شادی بے جوڑ ہو تو اس کی ناکامی کے امکانات بھی ہو سکتے ہیں۔

اہمیت اس بات کی ہے کہ رشتہ طے کرتے وقت برادی میں شادی کو مدنظر رکھنے کی بجائے لڑکے اور لڑکی میں ممکن حد تک مناسبت کا خیال رکھا جائے۔ بےجوڑ (خواہ وہ طبقاتی فرق ہو، عمر کا یا تعلیم کا) اور غیر مناسب رشتوں سے بچا جائے۔ تا کہ دونوں میں ہم آہنگی اور موافقت پیدا ہو سکے۔

یہ بات بھی درست  ہے کہ اپنے خاندان یا برادری میں شادی کرنے سے رشتہ زوجیت میں پختگی کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ دونوں گھرانے اور زوجین چونکہ ایک دوسرے کے طور طریقوں اور رسوم و رواج سے واقف ہوتے ہیں تو نیا رشتہ قائم ہونے پر نسبتا کم مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لیکن ایسا بھی ہرگز نہیں ہے کہ غیر برادری میں شادی کرنے والے جوڑے کے درمیان ذہنی ہم آہنگی، محبت اورقربت کم ہوتی ہے۔ بلکہ وہ اگر سمجھداری سے کام لیں۔ تو ان دونوں کے اخلاق اور باہمی محبت سے ان کے والدین اورخاندان بلکہ  پوری برادری تک یہ خوشگوار تعلقات پھیل جاتے ہیں۔

برادری میں شادی کے فوائد و نقصانات:

قوم، قبیلے اور ذاتیں محض تعارف اور باہمی پہچان کے لئے بنائے گئے ہیں۔ ان کو بنیاد بنا کراچھے رشتوں سے انکار درست عمل نہیں۔ ذات پات کسی رشتے کی کامیابی کی ضمانت نہیں۔ آج کل میرج بیورو ویب سائیٹ بھی اسی نظریے کو عام کرنے اور لوگوں کی سوچ میں تبدیلی لانے کے لئے کوششیں کر رہی ہیں۔ کہ رشتہ طے کرتے وقت لڑکے اور لڑکی کی عمر، تعلیم، شکل و شباہت اور سماجی و معاشی مناسبت  کو ملحوظ خاطر رکھا جائے۔ کیونکہ یہ وہ خصوصیات ہیں جن کے بغیر زوجین میں اتفاق اور نبھا مشکل ہوسکتا ہے۔ لیکن ہمارے ہاں نام کے ساتھ لگا ذات برادری کا لاحقہ بہت اہمیت رکھتا ہے۔

اپنی برادری میں شادی کرنے کے فائدے اور نقصانات دونوں ہو سکتے ہیں، جو کسی شخص یا خاندان کی ذاتی صورتحال خواہشات اور معاشرتی دباؤ پر منحصر ہوتے ہیں۔  ہم یہاں کچھ امکانی فائدے اور نقصانات پیش کر رہے ہیں۔

غیر برادری میں رشتے سے اجتناب اسی لئے برتا جاتا ہے کہ لڑکے اور خاص کر لڑکی کو نئے گھر میں جا کر ان کے رسوم و رواج سمجھنے اور طور طریقے سیکھنے میں زیادہ مشکل پیش نہ آئے۔ کیونکہ ایک برادری میں شادی کرنے سے آپ کو مشترکہ خاندانی روایات، ثقافت اور عقائد سے واسطہ پڑتا ہے۔ جس سے آپ کو شادی کے بعد توازن اور تفاہم پیدا کرنے میں آسانی رہتی ہے۔ آپ کو خود کو بدلنے یا تبدیل کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ بلکہ آپ اپنی شناخت اور وراثت سے جڑ جاتے ہیں۔

غیر برادری یا ذات میں شادی کرنے سے آپ کو مختلف روایات، ثقافت یا عقائد کا سامنا ہو سکتا ہے، جس سے آپ کو بعد میں مشکل یا تنازعات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ آپ اپنی شناخت اور وراثت سے الگ ہو جاتے ہیں۔

بعض خاندان کا دباؤ بھی ہوتا ہے کہ بچوں کی شادی خاندان سے باہرنہ کی جائے۔ خواہ ان کے جوڑ کا رشتہ موجود ہو یا نہیں۔ لیکن لڑکیوں کی شادی خاص کر خاندان سے باہر کرنے کا تصور بھی نہیں کیا جاتا۔

کچھ گھرانوں کو یہ فکر ہوتی ہے کہ ان کی آبائی جائیداد میں کوئی دوسرا خاندان حصہ دار نہ بن جائے۔ اور اگر شادی محبت کی ہو تو پھر اجازت ملنا بہت مشکل ہوجاتا ہے۔ کیونکہ بہت سے خاندان ابھی تک دقیانوسی اور روایتی سوچ کے حامل ہیں۔ کہ رشتہ گھر کے بڑے ہی تلاش اور طے کریں گے۔ ان وجوہات کی وجہ سے غیر برادری میں شادی کے نظریے کو پزیرائی نہیں ملتی۔

طبی لحاظ سے بھی قریبی رشتہ داروں میں شادی سے آج کل منع کیا جاتا ہے۔ کیونکہ اس کا اثر جوڑے پر پڑے یا نہیں۔ ان کی آنے والی نسل پر یہ چیز اثر انداز ہو سکتی ہے۔ جسمانی یا ذہنی معذروری آنے والے بچوں کا مقدر بن سکتی ہے۔ اس وجہ سے پڑھا لکھا طبقہ خاندان سے باہر شادی کو فوقیت دیتا ہے۔

اپنی برادری یا ذات میں شادی کرنا کچھ صورتوں میں فائدہ مند بھی ہو سکتا ہے اور نقصان دہ بھی۔ لیکن آخر میں یہ آپ پر منحصر ہوتا ہے کہ آپ کیا چاہتے ہیں۔ اگر یہ کہا جائے کہ اپنے خاندان، برادری یا  ذات میں شادی کامیابی کی ضمانت ہے۔ تو یہ دعوی کوئی نہیں کر سکتا۔ کیونکہ اہمیت تو اس بات کی ہے کہ جن دو افراد نے ایک ساتھ زندگی گزارنی ہے ان میں ذہنی موافقت ہے یا نہیں۔ وہ ایک دوسرے کے ساتھ خوش رہ سکتے ہیں یا نہیں۔ اس لئے شادی میں خوشی کے عنصر اور مضبوطی کو ذات یا برادری میں شادی کے ساتھ مشروط کرنا درست نہیں۔

آن لائن رشتہ ویب سائٹس کی مقبولیت کی وجہ سے اب لوگوں میں دوسری برادریوں میں شادی کا رجحان عام ہو رہا ہے۔ اس کی جہاں دوسری بہت سی وجوہات ہیں ۔ایک وجہ یہ بھی ہے کہ مشترک خاندانی نظام ختم ہو رہے ہیں۔ لوگوں میں طبقاتی فرق کا احساس زیادہ اجاگر ہو رہا ہے۔ والدین اب ڈرف اپنی مرضی سے رشتہ طے نہیں کرتے۔ بلکہ بچوں کی مرضی اور رائے کو اہمیت دینے لگے ہیں۔

سمپل رشتہ ایک ایسی ہی ویب سائٹ ہے جو لوگون میں شعور اجاگر کرنے کی پوری کوشش کر رہی ہے۔ جس چیز کی ممانعت ہمارے مذہب میں نہیں ہے۔ اس کو بنیاد بنا کر اچھے رشتوں سے انکار قطعی طور پر ایک درست عمل نہیں۔ اگر آپ بھی ایک اچھا رشتہ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو آج ہی سمپل رشتہ پر رجسٹریشن کریں