بحیثیت انسان ایک مرد اور عورت میں کوئی فرق نہیں. دونوں کا مقام اور مرتبہ ایک جیسا ہے۔ لیکن دونوں کی ذمہ داریاں، حقوق و فرائض، ساخت، طبیعت اور نفسیات ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ اور زندگی کے دوسرے معاملات کی طرح شادی مرد اور خواتین پر مختلف طریقے سے اثر انداز ہوتی ہے۔  مرد اور عورت کے درمیان اس فرق پر امریکہ کے مشہور مصنف جان گرے (John Gray) نے ایک کتاب لکھی. جس کا عنوان ہے۔

"Men are from MARS, Women are from VENUS”

اس کتاب میں انہوں نے مرد اور عورت کے مابین پائے جانے والے فرق کو واضح کیا ہے. کہ ان میں اتنا فاصلہ ہے جتنا کہ مریخ اور وینس میں۔ اور فرق ایسا ہے گویا وہ دو مختلف سیاروں کی مخلوق ہوں۔ جان گرے ایک جگہ لکھتے ہیں کہ

"اس کتاب سے یہ پتہ چلتا ہے کہ مرد اور خواتین اپنی زندگی کے تمام شعبوں میں کس طرح مختلف ہیں۔ مرد اور خواتین نہ صرف مختلف بات چیت کرتے ہیں. بلکہ وہ مختلف انداز میں سوچتے، محسوس کرتے، ادراک کرتے، رد عمل دیتے، جواب دیتے ہیں. محبت کرتے ہیں ، ضرورت محسوس کرتے اور تعریف کرتے ہیں۔ یہ لگ بھگ مختلف سیاروں سے ہیں. مختلف زبانیں بولتے ہیں. اور ان کو مختلف غذاؤں کی ضرورت ہوتی ہے”

جان گرے نے بظاہر ایک عام لیکن گہری بات کی ہے۔ اور ان کا یہ کہنا کہ "مرد اور عورت کو مختلف غذاؤں کی ضرورت ہوتی ہے”۔ بالکل درست ہے۔ ایک مرد اور عورت کی ذمہ داریاں حقوق اور فرائض یکساں نہیں ہیں۔ رشتہ والدین طے کریں۔ شادی مرد اور خواتین کی پسند سے ہو۔ یا آن لائن شادی ہو۔ بہت سے رشتوں میں دراڑ اس وجہ سے آتی ہے کہ اس فرق کو ملحوظ خاطر نہیں رکھا جاتا۔

ہم مرد اور عورت کو ایک ہی سانچے میں ڈھلا ہوا سمجھتے ہیں۔ اس وجہ سے اکثر رشتوں میں اختلاف پیدا ہوتا ہے۔ اور نوبت تعلق ختم ہونے تک آ جاتی ہے۔ ایک مثالی زندگی گزارنے کے لئے ان اختلافات اور ایک دوسرے کے حقوق و فرائض کو مد نظر رکھنا نہایت ضروری ہے۔

شادی مرد اور خواتین کے لئے زندگی کا ایک نیا باب ہے۔ جب ہم شادی اور اس کے مختلف پہلووں پر غور کریں یا یہ دیکھیں کہ شادی ایک مرد یا عورت پر کس طرح اثر انداز ہوتی ہے تو یہ فرق ہمیں یہاں بھی نظر آتا ہے۔

شادی شدہ مرد غیر شادی شدہ کے مقابلے میں اپنے مستقبل اور ملازمت کے بارے میں زیادہ سنجیدہ ہوتے ہیں۔ اور غیر شادی شدہ کی نسبت کماتے بھی  زیادہ ہیں۔ کیونکہ ان کے اخراجات بھی زیادہ ہوتے ہیں۔ اس کے برعکس خواتین شادی کے بعد اپنی ملازمت کے بارے میں اتنی سنجیدہ نہیں رہتیں۔ کیونکہ ایک تو ان پر گھریلو ذمہ داریوں کا بوجھ پڑ جاتا ہے۔ اور پھر بچے ہو جانے کے بعد ان کی مصروفیات میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔

اور دوسرا یہ کہ ان کی ذمہ داری شوہر اٹھا لیتا ہے تو اس وجہ سے بھی ان کی توجہ ملازمت اور کمائی سے ہٹ جاتی ہے۔ اس لئے بیشتر خواتین گھریلو ذمہ داریوں کو ملازمت پر ترجیح دیتی ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق شادی مرد اور خواتین پر اس پہلو سے بھی اثر انداز ہوتی ہے۔ کہ شادی شدہ افراد کی ذہنی صحت بہتر اور عمر لمبی ہوتی ہے۔

کیونکہ شادی مردوں کی صحت پرایک خوشگوار اثر ڈالتی ہے۔ انہیں جب ایک اچھے ہمسفر کا ساتھ نصیب ہوتا ہے۔ ایک خیال رکھنے والی بیوی ان کی سب ذمہ داریاں بن کہے اٹھا لیتی ہے۔ ان کے دل تک پہنچنے کے لئےمعدے کو راستہ بناتی ہے۔ تو نتیجتا اچھی خوراک اور توجہ ملنے پر مرد کی صحت پہلے سے بہتر ہو جاتی ہے۔

اس کے مقابلے میں عورت کو دیکھا جائے تو گھریلو کام کاج اور بچوں کی ذمہ داری پڑنے پر زیادہ تر عورتیں اپنی صحت سے غافل ہو جاتی ہیں۔ اور بیماریوں کا شکار زیادہ ہوتی ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق شادی شدہ خواتین میں دل کی بیماریوں کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
ایک اور فرق جو مرد وخواتین کے درمیان پایا جاتا ہے وہ ان کی سوچ اور جذبات کے اظہار کا ہے۔ مرد شادی سے پہلے جس طرح اپنے جذبات کا اظہار کرتا ہے شادی کے بعد اس میں کمی آ جاتی ہے۔ شادی سے پہلے تمام ضروری اور متعلقہ تہوار اسے یاد رہتے ہیں۔ وہ وقتا فوقتا محبت کے اظہار کی ضرورت محسوس کرتا ہے۔ لیکن شادی کے بعد اس میں واضح فرق آ جاتا ہے۔ اور وہ پہلے کی طرح جذبات کے اظہار سے غافل ہو جاتا ہے۔ جبکہ عورت سب کچھ پہلے کی طرح ہی کرتی اور چاہتی ہے۔

دیگر معاملات کی طرح مرد اور عورت ازدواجی مسائل سے بھی مختلف طرح سے نمٹتے ہیں۔ خواتین چھوٹی سے چھوٹی بات کو بھی سنجیدہ لے لیتی ہیں۔ جبکہ مرد بڑی سے بڑی بات کو بھی چٹکیوں میں اڑا دیتا ہے۔ بظاہر دونوں اپنی اپنی جگی ٹھیک ہیں۔ کہ عورت کو اللہ نے حساس بنایا ہے۔ اور اگر مرد بھی اتنا ہی حساس ہو جائے۔ تو زندگی مشکل ہو جاتی ہے۔ اس لئے اس معاملے میں بھی شادی مرد اور خواتین کو مختلف جگہوں پر کھڑا کرتی ہے۔

ان بظاہر چھوٹی چھوٹی لیکن اہم باتوں کی وجہ سے اکثر شادی شدہ جوڑوں میں تضاد اور اختلاف پیدا ہوجاتا ہے۔ شادی کے بعد مرد اور عورت دونوں ایک دوسرے کی حدود، جذبات اور عادات سے جتنا جلد واقف ہوں۔ اتنا ان کے لئے بہتر ہے۔ ایک دوسرے کی عادات کے ساتھ سمجھوتہ کرنے کی کوشش کریں۔

بات چیت ایک مضبوط رشتے کی اساس ہے۔ جو جوڑے اختلاف کے بعد بات چیت بند کر دیتے ہیں انہیں بہت سے معاملات میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہیں نہ صرف اختلافات کے وقت بلکہ عام طور پر بھی ایک دوسرے کے لئے وقت نکالنا چاہئیے۔ ایک دوسرے کی پریشانیاں بانٹنی چاہئیں۔ تا کہ زندگی کا سفر خوشگوارطریقے سے گزر سکے۔

کیا آپ بھی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ شادی مرد اور خّاتین پر مختلف طریقے سے اژر انداز ہوتی ہے؟ اسی سے متعلقہ موضوع پر ہمارا انگریزی بلاگ پڑھنے کے لئے درج ذیل لنک پر کلک کیجئے۔ 

https://balancingindividualityandtogetherinmarriage.quora.com/

اپنے بلاگز کے حوالے سے ہمیں آپ کی آراء کا انتظار رہے گا۔ اگر آپ کسی دلچسپ موضوع پر کوئی بلاگ پڑھنا چاہتے ہیں۔ تو ہمیں ضرور آگاہ کریں۔ اور اچھے رشتوں کے لئے سمپل رشتہ پر رجسٹریشن کرنا نہ بھولیں۔