مناسب عمر میں بچوں کی شادی والدین کی خواہش اور اولاد کا حق ہے۔ والدین دوران تعلیم ہی بچوں کے لئے رشتے کی تلاش شروع کر دیتے ہیں۔ اپنے بچوں کے لئے بیرون ملک پاکستانی رشتوں کا حصول بھی بہت سے والدین کی دلی خواہش ہوتی ہے۔ بیشتر گھرانوں میں تو شادی خاندان میں کرنے کا رواج ہے۔

بڑے خاندانوں میں تو اس سلسلے میں مشکلات پیش نہیں آتیں۔ لیکن جو خاندان چھوٹے ہیں۔ ان میں اپنے بچوں کے لئے مناسب اور ان کے جوڑ کا رشتہ ملنا بعض اوقات مشکل ہو جاتا ہے۔ نتیجہ کے طور پر انہیں خاندان سے باہر رشتہ تلاش کرنا پڑتا ہے۔

زمانے کے بدلتے تقاضوں نے رشتے اور شادی جیسے معاملات پر بھی اثر ڈالا ہے۔ لوگوں کی توقعات بڑھ گئی ہیں۔ انہیں اپنے بچے اور بچیوں کے لئے بہتر سے بہتر رشتے کی تلاش ہے۔ اور اگر اس تلاش کا ثمر انہیں بیرون ملک کسی رشتے کی صورت میں مل جائے تو وہ خوشی سے پھولے نہیں سماتے۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کی بیرون ملک رشتوں کا حصول آسان نہیں۔

کسی بیرونی ملک مقیم لڑکے یا لڑکی کا رشتہ حاصل کیسے کیا جائے۔ اس کے بہت سے ذرائع ہو سکتے ہیں۔

بیرون ملک پاکستانی رشتوں کا حصول

خاندان کے وہ افراد جو بیرون ملک مقیم ہیں وہ اس سلسلے میں مدد کر سکتے ہیں۔ کوئی مناسب اور اچھا رشتہ ہونے کی صورت میں وہ خود والدین سے رجوع کرتے ہیں۔ یوں گھر بیٹھے بٹھائے کسی بچی یا بچے کی قسمت کھل جاتی ہے۔ اچھا رشتہ مل جاتا ہے۔ اور بیرون ملک رشتوں کا حصول ممکن ہوتا ہے۔

بیرون ملک مقیم اپنے دوست احباب اور جان پہچان کے لوگوں سے اس سلسلے میں درخواست کی جا سکتی ہے۔ کہ کوئی مناسب رشتہ نظر میں ہو تو بات آگے بڑھائی جائے۔

اگر آپ کا تعلیم یا ملازمت کے سلسلے میں بیرون ملک آنا جانا رہتا ہے۔ تو ساتھ پڑھنے والے یا ملازمت کرنے والے افراد کی اس سلسلے میں مدد لی جا سکتی ہے۔

ایک طریقہ میرج بیورو یا آن لائن ویب سائٹس کے ذریعے رشتہ حاصل کرنے کا ہے۔ جو سب سے آسان اور بہتر ہے۔ یہاں آپ خود اپنی یا والدین اپنے بچوں کی تمام معلومات فراہم کر کے مناسب جوڑ تلاش کر سکتے ہیں۔ اور بیرون ملک رشتوں کا حصول ممکن بنا سکتے ہیں۔

خلیجی یا یورپی ممالک میں شادی کا بڑھتا رجحان دیکھنے کے بعد یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ بیرون ملک رشتہ طے کرنے کے بعد وہ کیا فوائد و نقصانات ہیں جو بچوں یا والدین کو اٹھانے پڑ سکتے ہیں۔

بیرون ملک رشتہ کرنے کے فوائد

ہمارے ہاں خلیجی یا یورپی ممالک میں شادی ایک حسین خواب سمجھا جاتا ہے۔ بہت سے خاندان اسے معاشرے میں اپنی عزت و توقیر میں اضافے سے جوڑتے ہیں ۔ کسی پاکستانی لڑکی کو شادی کر کے برطانیہ امریکہ یا کسی دوسرے ملک میں رہنا پریوں کے دیس میں رہنے جیسا لگتا ہے ۔۔ اور اسے ایک خوشحال مستقبل اور خوشگوار زندگی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔

بیرون ملک شادی نہ صرف لڑکے اور لڑکی بلکہ انکے گھرانوں کے لئے بھی فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔ والدین اور بہن بھائی کے معاشی حالات میں تبدیلی کے ساتھ ساتھ ان کے اپنے بچوں کا مستقبل بھی محفوظ ہو جاتا ہے۔ اس لئے بعض خاندان بیرون ملک پاکستانی رشتوں کا حصول کامیابی کا زینہ سمجھتے ہیں۔

کسی دوسرے ملک میں شادی کی صورت میں آپ کو دوسرے ملک میں رہنے، وہاں کی تہذیب و ثقافت سے روشناس ہونے اور مختلف نظریہ فکر کے لوگوں سے ملنے کے مواقع میسر آتے ہیں۔

مختلف اقدار، عقائد اور طرز زندگی رکھنے والے لوگوں سے میل ملاپ آپ کی سوچ اور نقطہ نظریہ میں بھی تبدیلی لانے کا باعث بنتی ہے۔ آپ جب مختلف ثقافت اور مذاہب کے لوگوں کے ساتھ رہتے اور میل جول بڑھاتے ہیں تو اپنی ثقافت کی باریکیوں کو بھی بہتر طور پر سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔

بیرون ملک شادی کے نقصانات

ہمارے ہاں ان لڑکے اور لڑکیوں کو خوش قسمت سمجھا جاتا ہے جن کی شادی بیرون ملک ہو۔ بعض اوقات بیرون ملک رشتہ طے ہونے کی صورت میں آنے والے رشتے کے بارے میں زیادہ پوچھ گچھ بھی نہیں کی جاتی ہے۔ خاص کر جب لڑکی کا تعلق متوسط گھرانے سے ہو۔ جہاں اچھے رشتوں کے انتظار میں لڑکیاں والدین کی دہلیز پر بیٹھی بوڑھی ہو جاتی ہیں۔ ان کے لئے اگر اچانک بیرون ملک سے رشتہ آ جائے تو انکار کی گنجائش ہی نہیں ہوتی۔

شادی کی جلدی اور خوشی میں اکثر لڑکے کے بارے میں مکمل معلومات بھی حاصل نہیں کی جاتیں۔ بیرون ملک مقیم ہر خاندان کو امیر اور کامیاب ہی تصور کیا جاتا ہے۔ خاص کر اگر لڑکے کا تعلق امریکہ، برطانیہ یا پھر یورپ کے کسی ملک سے ہو۔ ان ممالک میں رہنے والوں سے متعلق چھان بین کرنا ویسے بھی ایک مشکل امر ہے۔ جب تک کہ آپ خود یا کوئی قریبی دوست اور رشتہ دار خود جا کر مکمل معلومات نہ حاصل کرے۔

رشتہ کی جلدی میں بعض اوقات والدین لڑکے یا لڑکی کی عمر، عمومی صحت، شکل، سیرت، کردار یا اس کے پہلے سے شادی شدہ اور طلاق یافتہ ہونے کی تحقیق بھی نہیں کرتے۔ بالفرض کچھ باتیں پتا چل بھی جائیں تو ان کے سب عیب دوسرے ملک کے پاسپورٹ کے پیچھے ہی چھپ جاتے ہیں۔

ایسی شادیوں کے بہت سے نقصانات بھی ہیں جیسے کہ اجنبی ملک اور نا واقف ماحول میں اپنے گھروالوں سے بہت دور رہنا۔ مقامی زبان اور رسوم و رواج سے نابلد ہونا۔ امیدوار کا پہلے سے شادی شدہ ہونا یا غیر ازدواجی تعلقات رکھنا۔ گھریلو تشدد، ویزا یا امیگریشن کے حصول میں تاخیریا رکاوٹ۔

ان تمام مشکلات کے حل کے لئے بہتر ہے کہ شادی کے لئے کسی میرج بیورو یا قابل اعتبار شادی ویب سائٹس کی مدد لی جائے۔ بیرون ملک مقیم افراد عموما وہ ہوتے ہیں جو اعلی تعلیم یا ملازمت کے لئے بیرون ملک منتقل ہوتے ہیں۔

یورپی یا خلیجی ممالک میں مقیم افراد سے شادیاں بھی عام شادیوں کی طرح ہیں۔ اور ہر قسم کے اتار چڑھاؤ سے گزر سکتی ہیں۔ آج کل کے دور میں جب دنیا گلوبل ویلیج بن چکی ہے۔ رشتہ ویب سائٹس کے ذریعے بیرون ملک پاکستانی رشتوں کا حصول مشکل نہیں رہا۔

سمپل رشتہ ایک ایسا ہی ادارہ ہے جو پاکستان اور بیرون ملک مقیم افراد کی اس ضمن میں مدد اور مکمل رہنمائی کررہا ہے۔ ان کے پاس دستیاب رشتے مکمل تصدیق اور چھان بین کے بعد ہی والدین کو بتائے جاتے ہیں ۔۔ امیدوار کی تعلیمی اسناد اور ملازمت سے متعلق تمام معلومات حاصل کی جاتی ہیں تا کہ جھوٹ اور دھوکا دہی کا خدشہ نہ ہو۔