سسرال کے ساتھ مثبت اور خوشگوار تعلقات استوار کرنا ایک صحت مند خاندانی ماحول پیدا کرنے کے لیے ضروری ہے۔ کچھ حکمت عملیاں ہیں جو گھر کے افراد ایک دوسرے کے ساتھ مثبت اور خوشگوار تعلق استوار کرنے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔

رشتوں اور ان کی حدود کو سجھنے کی کوشش کریں:

لڑکی جب شادی ہو کر سسرال آتی ہے تو افراد خانہ کے ساتھ خوشگوار تعلق قائم کرنے میں پہل اسی کو کرنا ہوتی ہے۔ اسے سب کی عادات، دلچسپیوں، اور خاندان کے پس منظر کے بارے میں جاننا چاہیے۔ اس سے گھر کے ہر فرد کے ساتھ ذاتی سطح پر جڑنے اور ان کے نقطہ نظر اور ضروریات کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔

خوشی غمی میں دستیاب رہنا:

بہو خواہ چھوٹی ہو یا بڑی۔ اگر وہ گھر کے ہر فرد کو یہ محسوس کروائے کہ وہ سوالات یا خدشات لے کر اس کے پاس آ سکتے ہیں۔ وہ اس سے بات کرنے اور ان کے مسائل حل کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہے ، اور ان کے مسائل کو سمجھنے اور ان کے حل میں مددگار ہو سکتی ہے۔ تو ساس سسر ہوں یا نند اور دیور، دیورانی ہو یا جیٹھانی، سب کے ساتھ خوشگوار تعلق قائم ہو سکتا ہے۔

گھر کے افراد میں ایک دوسرے سے بات کرتے وقت کوئی خوف یا جھجھک نہیں ہونی چاہیئے۔ مل جل کر کام کرنا، ایک سی دلچسپیاں اور مشاغل اپنانا اور صحت مندانہ گفت و شنید ایک بہتر اور خوشگوار تعلق کی نشانی ہے۔

مثبت الفاظ کا چناؤ اور دوسروں کو سراہنا:

شادی ایک نئے گھر اور خاندان کی بنیاد ہے۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ جو افراد اس گھر میں پہلے سے موجود ہیں یا اس خاندان کا حصہ ہیں۔ ان کا نئے جوڑے سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ 

جوائنٹ فیملی سسٹم جسے مشرقی معاشروں میں خاصی اہمیت حاصل ہے۔ وہاں جب ایک لڑکی بیاہ کر آتی ہے تو اسے رشتے نبھانے کے لئے قربانیاں دینی پڑتی ہیں۔ لیکن اس میں اس گھر کے افراد کی بھی پوری کوششیں شامل ہوتی ہیں کہ وہ لڑکی کو اس ماحول میں ایڈجسٹ ہونے کے مواقع فراہم کریں۔ سسرال والوں کے لئے ضروری ہے کہ بہو کی خوبیوں، کامیابیوں اور کوششوں کے لیے اس کی تعریف کریں۔ اسے سراہیں اور دعائیں دیں ۔ اس سے اس کے اعتماد میں اضافہ ہوگا۔ سب کے مابین خوش گوار تعلق پیدا ہو گا۔ بہو کے کہے گئے یہ چند چھوٹے جملے ساس، سسر، شوہر اور باقی افراد خانہ کے دل میں اس کی محبت اور عزت بڑھا دیں گے۔ جیسا کہ 

"الحمد للہ مجھے بہت اچھا سسرال ملا ہے”

"ماشاءاللہ، میری نندیں بالکل بہنوں کی طرح میرا خیال کرتی ہیں” 

 "میری ساس نے گھر کو بہت خوب سجایا ہوا ہے” 

"میرے سسر بہت نفیس شخصیت کے مالک ہیں”  

ایسے الفاظ گھر والوں کے دل میں بہو کی محبت تو پیدا کریں گے ہی۔ لیکن ان تعریفوں کی بدولت گھر والوں کے اعتماد میں بھی اضافہ ہو گا۔ اور بہو کی قدر بھی بڑھے گی۔
 

 گھر کا ماحول اچھا رکھیں: 

جس گھر کے افراد ایک دوسرے کے ساتھ حسن سلوک اور احترام کے ساتھ پیش آئیں۔اور گھر کے بزرگ اور بڑے اس بات کی ترغیب بھی دیں تو وہ گھرانہ خوشحال، پرسکون اور محفوظ ہوتا ہے۔  دیور اور نندیں  بھابھی کا احترام کریں۔۔ ساس سسر شفقت سے پیش آئیں۔ اسی طرح بہو بھی بڑوں کا ادب اور خدمت کرے۔ دیور اور نندوں کا بہنوں کی طرح خیال رکھے تو گھر کا ماحول تو اچھا ہو گا ہی۔ اس کے ساتھ ساتھ خوشگوار تعلق بھی پیدا ہو گا۔ 

اختلافات اور گھریلو امور میں سمجھداری کا مظاہرہ کرنا: 

‏شوہر اور بیوی کے لیے یہ سیکھنا بہت ضروری ہے کہ وہ ہر بات میں اپنے جیون ساتھی کے احساسات کا خیال رکھیں۔ انہیں تکلیف پہنچانے سے گریز کریں۔ ایک لڑکی اہنے والدین کو چھوڑ کر اس گھر میں آئی ہے۔ تو اس کا خیال اس طرح رکھا جائے کہ اسے والدین اور بہن بھائیوں کی کمی محسوس نہ ہو۔ 

اگر شوہر اور بیوی میں کسی بات پر ناراضگی یا اختلاف پیدا ہو جائے۔ تو گھر کے بزرگ سمجھداری سے اس معاملے کو سجھائیں۔ بہو کے لئے بھی ضروری ہے کہ سسرال والوں کی مداخلت کو برا نہ سمجھے۔ بلکہ ان کے ساتھ مل کر اختلافات کو دور کرنے کی کوشش کرے۔  

اگر بہو سے کوئی غلطی ہو جائے یا وہ کسی کام اور کوشش میں ناکام ہو جائے تو اس کی حوصلہ افزائی کریں۔ نہ کہ اسے ڈانٹیں یا طنز کے تیر برسائے جائیں۔اور اس کے ماں باپ کی تربیت پر شک کیا جائے۔ بلکہ اس کی کوشش اورتجربے کو قدر کی نگاہ سے دیکھیں۔ اس کی مدد کریں۔ اوردوبارہ کوشش کرنے کی ترغیب دیں۔  اسے بتائیں کہ ناکامی اصل میں کامیابی کی ہی سیڑھی ہے۔ غیر ضروری سوالات کر کے، زیادہ کام کا بوجھ ڈال کر یا طنزیہ گفتگو کر کےاسے شرمندہ نہ کریں۔

ایک دوسرے کی آراء اور مشوروں کو اہمیت دیں:

گھر کے ہر فرد کو تمام معاملات میں اپنے خیالات، آراء اور تجربات پیش کرنے کا حق حاصل ہے۔ جب ایک لڑکی شادی ہو کر سسرال آتی ہے تو یہ حق اسے بھی برابر تفویض ہونا چاہئِے۔ نہ کہ اسے کوئی دوسرا فرد سمجھ کر ہر معاملے سے دور رکھا جائے۔ اس سے اس کے اعتماد میں اضافہ ہو گا۔ اسی طرح بہو کا فرض ہے کہ کوئی بھی کام کرنے سے پہلے ساس سسر سے مشورہ ضرور لے۔ یہ بھی رشتوں کے درمیان خوشگوار تعلق کی ایک کنجی ہے۔

لڑکی کے والدین ساتھ  خوشگوارتعلق استوار کرنا:

بہوکے ساتھ مثبت تعلقات استوار کرنے میں اس کے والدین کے ساتھ مثبت تعلقات استوار کرنا بھی شامل ہے۔ دونوں خاندانوں میں باقاعدہ بات چیت اور ملنا جلنا ہو۔ اہم مواقع پر ایک دوسرے کی شرکت یقینی بنائی جائے۔اہم امور پر ان سے مشورے لیے جائیں۔ اسی طرح ایک بہو کا فرض ہے کہ وہ شادی شدہ نندوں کو اتنی ہی اہمیت اور عزت دے جو بیٹیوں کو والدین کے گھر ملنی چاہئِے۔ ان سے خوشگوار تعلق قائم رکھے تا کہ اس کی اس عادت کی بدولت ساس سسر کا رویہ بھی اس کے ساتھ ٹھیک رہے۔

یہ چند ایک حکمت عملیاں ہیں۔ جنہیں نافذ کرنے سے سسرال والوں کے ساتھ ایک بہو کا تعلق خوشگوار ہو سکتا ہے اورگھر کا ایک مثبت اور معاون ماحول پیدا کرنے میں مدد ملتی ہے۔