شوہر اور بیوی کا رشتہ دنیا کے انمول ترین رشتوں میں سے ایک ہے۔ یہ تعلق جتنا خوبصورت اور مضبوط ہے اتنا ہی نازک بھی ہے۔ شادی کے بعد بیوی اور شوہر کے تعلقات کی بنیاد بہت سے عناصر پر ہوتی ہے۔ دنیا میں اس رشتے کو صدق دل اور سمجھداری سے نبھانے والوں کی کمی نہیں، لیکن کچھ بدقسمت ایسے ہوتے ہیں جو اس حسین رشتے کو اپنی غلطیوں اور کوتاہیوں کی وجہ سے کمزور بنا دیتے ہیں۔ اور بالآخر تعلق کی ڈور ٹوٹ جاتی ہے۔ اور دونوں ہمیشہ کے لئےایک دوسرے سے الگ ہوجاتے ہیں۔

بیوی اور شوہر کے تعلقات میں اتار چڑھاؤ کی وجوہات اور حل:

شادی کے بعد بیوی اور شوہر کے تعلقات میں اتار چڑھاؤ آتے رہتے ہیں۔ اگر زوجین اس رشتے پر تھوڑی سی محنت کریں۔ دل میں ایک دوسرے کی عزت اور محبت قائم رکھیں۔ تو کسی بھی مشکل مرحلے سے با آسانی گزرا جا سکتا ہے۔

ہر مذہب عائلی زندگی کو مستحکم اور خوشگوار بنانے کے اصول و ضوابط وضع کرتا ہے۔ لیکن ایک خوشگوار خاندان کی بنیاد تبھی ممکن ہے جب شوہر اور بیوی کے تعلقات مضبوط ہوں۔ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ شادی شدہ زندگی میں تنازعات سے بچنا قدرے مشکل ہے۔ کوئی بھی انسان مکمل نہیں ہوتا۔ دو لوگ جب شادی کے بندھن میں بندھتے ہیں تو اس رشتے کو اپنی نظر سے دیکھتے ہیں۔۔ چند ایک باتیں ہیں جن کا خیال نہ رکھا جائے۔ تو اس مضبوط سے مضبوط تعلق میں بھی دراڑ پیدا ہو سکتی ہے۔

غیر ضروری یا زیادہ توقعات:

توقعات قائم کر لینا کسی بھی تعلق میں اتار چڑھاؤ کا باعث بن سکتا ہے۔ جو جیون ساتھی ایک دوسرے کی عادات اور مزاج سے واقف ہو جاتے ہیں وہ اپنی توقعات کو بھی اپنے شریک حیات کے مزاج کے مطابق ڈھال لیتے ہیں۔ وہ کوئی ایسی خواہش یا امید ہی نہیں کرتے۔ جس کے پورا نہ ہونے کی صورت میں فریقین کو تکلیف اٹھانی پڑے۔ لیکن جو شوہر اور بیوی ایک دوسرے سے تکلف برتتے ہیں۔ اپنے تعلق میں بے تکلفی کو شامل نہیں کرتے۔ وہ ایک دوسرے سے توقعات باندھ لیتے ہیں۔ اور اسی انتظار میں رہتے ہیں کہ ان کے دل کی بات سمجھی اور پوری کی جائے گی۔ امید پوری نہ ہونے کی صورت میں وہ مایوسی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اس وجہ سے بیوی اور شوہر کے تعلقات میں اتار چڑھاؤ کی کیفیت بھی پیدا ہو سکتی ہے۔

اولاد کے لئے متضاد نقطہ نظر:

بچے کسی بھی خاندان میں ایک خوبصورت اضافہ ہوتے ہیں۔ لیکن وہی بچے، جنہیں اپنے آپ اپنی نسل کی توسیع کے طور پر دیکھتے ہیں۔ کبھی کبھار بیوی اور شوہر کے تعلقات میں سنگین تنازعہ کا باعث بن سکتے ہیں۔

اولاد کی پرورش اور تربیت والدین کے لیے ایک چیلنج ہے۔ بچوں کی تعداد، ان کی خوراک، لباس، تعلیم، مستقبل کی منصوبہ بندی،ان سب پر ہونے والے اخراجات والدین کو کبھی کبھار تناؤ کا شکار کر دیتے ہیں۔ شوہر اور بیوی کے تعلقات میں اتار چڑھاؤ کی ایک وجہ اولاد کے بارے میں متضاد خیالات رکھنا بھی ہوسکتی ہے۔

اگرچہ ماں اور باپ دونوں ہی بچوں سے یکساں محبت کرتے ہیں۔ ان کے لئے نیک خواہشات رکھتے ہیں۔ لیکن گھریلو اور دفتری ذمہ داریاں، معاشی حالات اور دیگر مشکلات کی وجہ سے اکثر شوہر اور بیوی کے تعلق میں دراڑ آ جاتی ہے۔

مالی و معاشی معاملات:

مالی و معاشی مشکلات اور پریشانیاں مستحکم سے مستحکم تعلق کی بنیاد بھی ہلا سکتی ہیں۔ بعض اوقات مالی مسائل کی وجہ سے شادی پٹڑی سے اتر جاتی ہے اور سیدھے طلاق تک جا پہنچتی ہے۔

اگر آپ اپنی مالی صورتحال کے بارے میں اپنے ساتھی  کو باخبر نہیں رکھتے۔ ان پر اپنا بھرم قائم رکھنے کے لئے ان کے ضروری یا غیر ضروری اخراجات پورے کرتے چلے جاتے ہیں۔ تو ایک وقت ایسا آت اہے کہ آپ کے لئے یہ سب کرنا ممکن نہیں رہتا۔ اس وقت بیوی اور شوہر کے تعلقات کشیدہ ہو جاتے ہیں۔ اگر آپ نے اپنے مالی حالات کے بارے میں اپنی شریک حیات کو پہلے ہی اعتماد میں لیا ہو۔ تو دونوں مل کر بہتر منصوبہ بندی کر سکتے ہیں۔ اور تنازعے کی صورتحال کبھی پیدا نہیں ہوتی۔

گھر اور دفتری اوقات کی منصوبہ بندی:

شادی سے پہلے مرد اور عورت دونوں کی زندگی، ترجیحات اور مشاغل مختلف ہوتے ہیں۔ شادی کے بعد جب مرد پر اپنی ملازمت، گھریلو ذمہ داریوں، دوست، رشتہ داروں اور مشاغل کے ساتھ جب بیوی کی ذمہ داری پڑتی ہے تو بعض اوقات وہ توازن برقرار نہیں رکھ پاتا۔ بیوی کو وقت دے تو گھر والوں، دوستوں اور رشتہ داروں کے گلے سننے کو ملتے ہیں۔ دیگر معمولات میں وقت صرف کرے تو بیوی کی خفگی برداشت کرنا پڑتی ہے۔ یہ بظاہر معمولی سی باتیں اکثر بیوی اور شوہر کے تعلقات میں کشیدگی کا باعث بن جاتی ہیں۔

دیگر متفرق ازدواجی تنازعات:

اکثر شوہر اور بیوی کے تعلقات میں بظاہر بہت معمولی لیکن سنگین تنازعات پیدا ہو جاتے ہیں۔ شوہر اگر ملازمت کی غرض سے دوسرے شہر یا ملک میں مقیم ہے، مشترکہ خاندانی نظام، ملکی و معاشی حالات، ایک دوسرے کو مناسب وقت نہ دے پانا، محبت یا اعتماد کی کمی، گھریلو مسائل کے حل میں کسی تیسرے فریق کی مداخلت، خواتین کا میکے کی طرف زیادہ جھکاؤ۔ ان سب مسائل کا سامنا کسی بھی گھرانے کو کرنا پڑ سکتا ہے۔

اپنی ازدواجی زندگی کو خوشگوار بنانے کے لئے کوشش دونوں کو جاری رکھنی چاہئیے۔ اپنے جیون ساتھی کے ساتھ مساوی سلوک کرنا، باہمی اختلافات کو سلیقے سے حل کرنا، عادات اور مزاج کے اختلاف کو قبول کرنا، کشیدگی پیدا ہو جانے کی صورت میں اپنے رشتے کو بچانے اور اختلاف رائے پر اتفاق کرنے میں ہی دونوں کی عافیت اور خوشگوار زندگی کا راز ہے۔

شادی آپ کی زندگی کا ایک نیا باب ہے۔ اسے خوشگوار بنانے کے لئے مل کر اور مسلسل کام کرنے میں ہی کامیابی ہے۔

اختتامی نوٹ:

اگر آپ ایک اچھے رشتے کی تلاش میں ہیں تو سمپل رشتہ کی آن لائن رشتہ سروس سے فائدہ اٹھائیے۔ اور اپنی ترجیحات پر مبنی جیون ساتھی کی تلاش کر کے اپنی زندگی کے ایک نئے باب کا اغاز کیجئے۔