بچوں کی شادیاں مناسب وقت پر کرنا اور ان کے لیے بہترین اور عمدہ رشتے کی تلاش کرنا ہر ماں باپ کے لیے کٹھن ترین مرحلہ ہوتا ہے۔ چند دہائیاں پہلے تک رشتوں کی تلاش اتنی مشکل نہیں تھی۔ خاندان کے بڑے بزرگ بچوں اور بچیوں کے رشتے طے کر لیا کرتے تھے۔ جنہیں بخوشی قبول کر لیا جاتا تھا۔ لیکن اب معاملہ مختلف ہے۔ اب لوگوں کی نظر میں عمدہ رشتے کی تعریف بدل گئی ہے۔
عمدہ رشتے کی پہچان:
موجودہ دور میں رشتوں کی تلاش کے وقت خوبصورتی اور حسب نسب کو ترجیح دی جانے لگی ہے۔ دینداری، اخلاق اور شرافت جیسی خوبیوں کو نظر انداز کرکے ظاہری اور مادی چیزوں کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔ حالانکہ یہی خصوصیات ہیں جو اِزدِواجی زندگی کی کامیابی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ کیونکہ جب تک انسان کا باطِن خوبصورت نہ ہو۔ ظاہری خوبصورتی کسی کام کی نہیں ہوتی۔ اگرچہ اس میں کچھ ہاتھ سوشل میڈیا کا بھی ہے۔ لیکن اب ہر چیز کا ذمہ دار ٹیکنالوجی کو بھی نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔ اخلاقی قدریں بھی گراوٹ کا شکار ہیں۔
بعض خاندان جو عرصۂ دراز سے پسماندہ ہیں، تعلیم کی اہمیت سے تاحال ناواقف ہیں۔ ان میں معاشرتی، ذہنی اور اخلاقی کمزوریاں اسی طرح پنپ رہی ہیں۔ جدید دور بھی ان میں تبدیلی لانے سے قاصر رہا ہے۔ کیونکہ انہوں نے جدیدیت کو قبول ہی نہیں کیا۔ ایسے خاندانوں کا طرزِ معاشرت، اندازِ فکر اور سلوک و برتاؤ معاشرے پر بھی اژر انداز ہوتا ہے۔
رشتے کی تلاش میں ٹیکنالوجی کا کردار:
انٹرنیٹ کے بڑھتے ہوئے استعمال اور ڈیجیٹل تبدیلی نے جہاں دنیا کے ہر شعبے کو یکسر تبدیل کر دیا ہے۔ وہاں شادی اور عمدہ رشتے کی تلاش میں بھی یہ ٹیکنالوجی نہایت اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ ایک طرف اگر انٹرنیٹ قریبی رشتوں کو ایک دوسرے سے دور کرنے کا ذمہ دار ہے تو نئے رشتوں کو بنانے میں بھی معاون ثابت ہو رہا ہے۔
ٹیکنالوجی کی ترقی نے جن شعبوں کو جدیدیت کی طرف مائل کیا ہے ان میں کے شادی کے ادارے بھی شامل ہیں۔ جن کی بدولت عمدہ رشتے کی تلاش اب نہایت آسان ہو گئی ہے۔ دنیا کے ہر خطے میں سماجی اور ثقافتی تبدیلیوں نے رشتے کی تلاش کی موجودہ روایات کو بھی تبدیل کر دیا ہے۔
عمدہ رشتے تک رسائی کیسے حاصل کریں:
آج کے جدید دور میں اچھے رشتے کی تلاش کے لیے آن لائن رشتہ ویب سائٹس بہترین آپشن ہیں۔ یہ ویب سائٹس آپ کے لیے شریک حیات کی تلاش کو آسان بناتے ہیں۔ جہاں آپ کی حیثیت، آمدنی اور ذات کی بنیاد پر عمدہ رشتے فوری حاصل کر سکتے ہیں۔
شادی کے سفر کا آغاز اچھے اور عمدہ رشتے کی تلاش سے شروع ہوتا ہے۔ خاندان کے بزرگوں، عزیز رشتہ داروں کے تجویز یا منتخب کردہ رشتوں کا طریقہ اب بدل چکا ہے۔اب ان روایتی طریقوں کے جدید متبادل موجود ہیں۔ جو قابل اعتماد بھی ہیں۔ اب برتری ان آن لائن رشتہ ویب سائٹس کو حاصل ہو گئی ہے۔ جہاں دنیا بھر سے عمدہ رشتے صرف ایک کلک پر دستیاب ہوتے ہیں۔
یہ ویب سائٹس عمدہ رشتے کی تلاش کا آسان اور محفوظ ترین طریقہ فراہم کرتی ہیں۔ روایتی طریقوں کے برعکس، آن لائن رشتہ ویب سائٹس نے رشتے کی تلاش کے لیے آسان اور جدید طریقے پیش کیے ہیں۔ جہاں رجسٹر کر کے آپ اپنی تمام معلومات درج کرتے ہیں اور اپنے ممکنہ شریک حیات تک پہنچ سکتے ہیں۔
رجسٹرڈ پروفائلز تک امیدواروں کی رسائی شفاف اور آسان ہوتی ہے۔ امیدوار پہلی یا دوسری شادی کے لئے رجسٹر کر سکتے ہیں۔ یہ ویب سائٹس رشتوں تک آسان رسائی فراہم کرتے ہیں۔ اس کے لئے آپ کو صرف ایک کمپیوٹر، لیپ ٹاپ، یا اسمارٹ فون اور انٹرنیٹ کنیکشن کی ضرورت ہے۔ ای میل کے ذریعے آپ رجسٹریشن کر سکتے ہیں۔ بعض ویب سائٹس پر صارفین ویب ایپ کے ذریعے رجسٹریشن کرتے ہیں۔ جبکہ کچھ ادارے موبائل ایپ کی سہولت بھی فراہم کرتے ہیں۔ لہذا، صارفین آسانی سے ان پورٹلز تک کہیں سے بھی رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔
ان ویب سائٹس پر امیدواروں کی معلومات مکمل محفوظ ہوتی ہیں۔ مختلف پرائیویسی ٹولز کے ذریعے ان ویب سائٹس پر صارف کی معلومات کو فریق ثالث کی مدد سے محفوظ کیا جاتا ہے۔ ان ویب سائٹس کا عملہ ہر مرحلے پر امیدواروں کی رہنمائی کے لئے موجود ہوتا ہے۔
آن لائن رشتہ ویب سائٹس تیز اور آسان طریقہ فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ مناسب فیس میں خدمات فراہم کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ عمدہ رشتے حاصل کرنے کے لیے ان ویب سائٹس کا رخ کر رہے ہیں۔
رشتے کی تلاش میں سمپل رشتہ کا کردار:
شادی ایک نہایت اہم معاملہ ہے۔ اور نہ صرف دو افراد بلکہ دو خاندانوں کی پوری زندگی کا مسئلہ ہے۔ اور خاندانوں سے ہی معاشرہ تشکیل پاتا ہے۔ تو یہ کہا جا سکتا ہے کہ کس معاشرے میں جتنے لوگ اچھی ازدواجی زندگی گزار رہے ہوں گے۔ اپنی نسلوں ک اچھی تربیت کر رہے ہوں گے۔ اتنا ہی وہ معاشرہ ترقی یافتہ ہو گا۔ اور ایک اچھی شادی کے اثرات نہ صرف اس دُنیا کے بننے بگڑنے تک محدود ہیں۔ بلکہ آخرت پر بھی اس کے اثرات پڑتے ہیں۔
پاکستان میں موجود رشتہ ویب سائٹس میں ایک نمایاں نام سمپل رشتہ کا ہے۔ جہاں آپ اپنی ترجیحات کے مطابق کسی بھی عمر، ذات، مسلک تعلیمی قابلیت کے مطابق رشتے حاصل کر سکتے ہیں۔ آپ دنیا کے کسی بھی حصے میں مقیم ہیں۔ سمپل رشتہ عمدہ رشتے اور آپ کے ممکنہ جیون ساتھی کی تلاش میں آپ کا مددگار ہے۔
umda rishtey ki talash to asan ho gayi. lkn inhein nibhana buhat mushkil hai.
خوب لکھا آپ نے۔ آج کل کے دور میں بغیر کسی لالچ کے دوسروں کی مدد کرنے والے لوگ کم ہی ہیں۔ اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔
بہت اچھا سسٹم متعارف کروایا ہے آپ نے۔ اگرچہ کچھ وقت لگتا ہے معلومات درج کرنے میں لیکن مشکل طریقہ نہیں ہے۔ سب لوگوں سے گزارش ہے کہ اس سروس کا استعمال نیک مقاصد کے لئے ہی کریں۔
pehchan hi to nai ho pati umda rishtay ki .. jese pics per filter lga k khud ko khobsorat banatey hain log, asey hi rishtay k waqt bhi apni zaat pe filter laga dete hain. or asal roop shadi k baad samney ata hai.
Likha to aap ne Khoob hai, ab asa rishta mil bhi jaye tab baat baney gi ..
کہاں ملتے ہیں عمدہ رشتے،۔۔ ہمیں تو نہ ملے 🙁
Kbi kbi dekhna ma ghlt fahmi ho jati hy ji. agr ap apna hi aas pas dekho in servises ki zrort na prte. lakin apne aas pass logon ki demands buhat high ho gayi hain.
عمدہ رشتے کی اول تو پہچان ہی نہیں ہو پاتی۔ اگر مل بھی جائے تو شادی کے بعد وہ بھیانک رشتے میں تبدیل ہو جاتا ہے۔
Khandan mei rishta na ho to online hi talash krna parta hai.
Nice blog
AoA,
aaj kl life bht hi ziada mushkil hy. or sab se ziada mushkil treen kam aam admi ki beti jo gher jwan baithi hoi hy. ak maa bap k liay buht tough time hy. aap log bht hi acha kam ker rahy ho, ager ye haqeeqat hy to hum sab ko ap ka sath dena chahey. fesbilillah kise ka gher ban jaye to buht bari naki hoti hy. but aik or bat mai aap logu se sirf ak guzarish karun ga kise ki beti kise k zima krnay se phlay un ko acha se pehchan lo. talaq ka dagh life bhar khtem ni hota. un bolna walu ko is cheez ki qadar ni hoti k is k maa bap ne kitni mushkil se is ko hamaray hwalay kia ho ga. Allah pak is nak kam ma ap ko kamyab kray. Ameen
شکریہ جناب۔ ہم اپنی طرف سے پوری کوشش کرتے ہیں کہ سنجیدہ لوگوں کو ہی رجسٹر کیا جائے۔ لیکن کچھ فرض والدین کا بھی بنتا ہے۔ جو رشتہ ایپ پر پسند کریں ۔ اپنے طور اس کی مکمل چھان بین کریں۔ بیٹی یا بیٹے کی رضامندی اور ترجیحات ضرور پوچھیں۔ اس کے بعد ہی کسی رشتے کے لئے ہاں کریں۔ اگر بغیر رضامندی یا خوشی جانے رشتہ طے کر دیا جائے تو نوبت طلاق تک ہی پہنچنی ہے۔ اب وہ دور نہیں کہ ماں باپ نے بیاہ دیا تو سسرال سے جنازہ ہی اٹھے گا۔ یا لڑکا بیوی سے اچھا سلوک نہ کرے اور گھر سے باہر سرگرمیان ڈھونڈے اور یہ توقع رکھے کہ لڑکی خاموش رہے گی۔ اب سوش میدیا کا دور ہے۔ اس لئے نئے دور اور اس کے تقاضوں کو سمجھتے ہوئے رشتہ پکا کیا جائے۔ سارا ملبہ رشتہ ویب سائٹس پر نہ ڈال دیا جائے۔ زیادہ ذمہ داری فی الحال بھی ماں باپ کی ہی بنتی ہے۔