ساس اور بہو کا رشتہ ہمارے معاشرتی ڈھانچے میں نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ لیکن اس تعلق میں اختلافات بھی عام ہیں۔ ساس کے خیال میں بہو وہ "دختر نیک اختر” ہوتی ہے جو ان کی راجدھانی پر قابض ہونا چاہتی ہے۔ اور بہو کے لیے ساس ایک خفیہ جاسوس کی مانند ہوتی ہے۔ جو اس کے ہر قدم اور معاملے پر نظر رکھتی ہے۔ صبح کی چائے سے لے کر شام کے کھانے تک، ہر معاملہ ایک دلچسپ ڈرامے کی قسط لگتا ہے۔ جہاں ساس کہتی ہیں "ہمارے زمانے میں تو ایسا نہیں ہوتا تھا”۔ اور بہو سوچتی ہے۔ "اب وقت آپ کے زمانے سے کافی آگے نکل آیا ہے"
اسی مزاح اور نوک جھونک میں ایک انمول تعلق چھپا ہوتا ہے، جہاں اختلافات کے باوجود دلوں میں ایک خاص محبت پنہاں ہوتی ہے۔ ذرا سی محبت، سمجھ بوجھ اور حکمت عملی کے ذریعے اس رشتے کو مضبوط اور خوشگوار بنایا جا سکتا ہے۔ یہاں سات دلچسپ تجاویز دی جا رہی ہیں جو ساس اور بہو کے تعلقات کو بہتر بنانے میں مددگار ہو سکتی ہیں۔
۱- مل کر شاپنگ کریں
ساس اور بہو کے درمیان محبت بڑھانے کے لیے شاپنگ سب سے بہترین طریقہ ہے۔ ساس اور بہو دونوں اکٹھے شاپنگ پر جائیں۔ گھریلو اشیاء کی خریداری ہو۔ گھر کا سودا سلف لینا ہو۔ موسم کے کپڑے یا جوتے لینے ہوں یا ڈیکوریشن کی چیزیں۔ دونوں مل کر انتخاب کریں۔
یہ نہ صرف دونوں کو ایک ساتھ اچھا وقت گزارنے کا موقع فراہم کرے گا۔ بلکہ دونوں کو ایک دوسرے کی پسند جاننے میں بھی معاون ثابت ہو گا۔ مگر شرط یہ ہے کہ ساس یا بہو دونوں ایک دوسرے کو اپنی پسند کی چیزیں خریدنے دیں۔ اس طرح دونوں کا مزاج نرم ہوگا۔ ساس اور بہو کے دل میں ایک دوسرے کی محبت بھی بڑھ جائے گی۔
۲- مشترکہ دلچسپی تلاش کریں
ساس اور بہو کے رشتے کو مضبوط اور خوشگوار بنانے کے لیے ضروری ہے کہ دونوں ایسی سرگرمیاں یا موضوعات تلاش کریں۔ جو ان کے لیے دلچسپی کا باعث ہوں۔ ان مشترکہ دلچسپیوں کے ذریعے ایک دوسرے کے قریب آنا آسان ہو سکتا ہے۔
مثال کے طور پر اگر ساس کو مطالعے کا شوق ہے۔ تو بہو ان کی پسندیدہ کتب کے بارے میں دریافت کرے۔ ان سے کوئی کتاب لے کر پڑھے۔ اور بعد میں اس پر مل کر تبصرہ کرے۔ یہ عمل نہ صرف دونوں کو قریب لائے گا۔ بلکہ ساس کو محسوس ہوگا کہ ان کی پسند کو اہمیت دی جا رہی ہے۔
اسی طرح، اگر ساس کو سلائی کڑھائی کا شوق ہے۔ تو بہو ان سے سیکھنے کی خواہش کا اظہار کرے۔ اور ان کے بنائے ہوئے نمونوں کی کھلے دل سے تعریف کرے۔ سیکھنے کے عمل میں شامل ہونا نہ صرف بہو کو ایک نئی مہارت سکھائے گا۔ بلکہ ساس کو بھی خوشی اور فخر کا احساس دلائے گا۔
مل کر کوئی پسندیدہ ڈرامہ یا فلم دیکھنا بھی ایک بہترین سرگرمی ہو سکتی ہے۔ یہ وقت ہنسی مذاق اور خوشگوار گفتگو کے لیے بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔
اگر ساس یا بہو میں سے کوئی قرآن کلاس لیتی ہیں۔ تو یہ دونوں کے تعلقات کو مضبوط کرنے کا ایک بہترین موقع ہو سکتا ہے۔ بہو ساس کی قرآن کلاس میں دلچسپی لے کر ان کے ساتھ شامل ہو سکتی ہے۔ یا اگر بہو پہلے سے کلاس میں شریک ہو۔ تو ساس بھی اس کا حصہ بن سکتی ہے۔
یہ عمل نہ صرف دونوں کو ایک دوسرے کے قریب لانے کا ذریعہ بنے گا۔ بلکہ دینی معلومات میں اضافے اور روحانی سکون کا باعث بھی ہوگا۔ قرآن کی تعلیمات پر مل کر غور و فکر کرنے اور ان پر گفتگو کرنے سے دونوں کے درمیان احترام اور محبت میں اضافہ ہوگا۔
۳- کھانا پکانے کا مقابلہ
زندگی صرف لگی بندھی روٹین سے چلتے رہنے کا نام نہیں ہے۔ بلکہ اسے کارآمد اور خوشگوار بنانا انسان کا کام ہے۔ اور اس کے لئے آپ کو بڑے بڑے کام کرنے کی ضرورت نہیں۔ بلکہ ایک چھوٹا سا عمل بھی آپ کی زندگی کے چند لمحے خوشگوار بنا سکتا ہے۔
ایک دوسرے سے تعلقات بہتر بنانے کے لئے ساس اور بہو ایک دوسرے سے کھانا پکانے کا دوستانہ مقابلہ کریں۔ مثلاً دونوں ایک ایک ڈش منتخب کر لیں۔ اچھا اور مزیدار کھانا پکانے والی کو انعام دیا جائے۔ یہ کام چھٹی کے دن کیا جا سکتا ہے۔ جب گھر کے مرد بھی موجود ہوں۔ انہیں بھی اس عمل میں شامل کیا جائے۔ اس سے نہ صرف مل جل کر کام کرنے بلکہ ہنسی مذاق کا موقع بھی فراہم ہوگا۔
۴- پارلر سیشن
ساس اور بہو اپنے لیے ایک دن مختص کریں۔ جس میں دونوں ایک ساتھ پارلر کا چکر لگائیں۔ اگر پارلر جانا ممکن نہ ہو تو گھر میں ہی یہ سب انتظام کریں۔ گھر میں ایک پرسکون ماحول بنائیں۔ اپنی پسندیدہ بیوٹی پروڈکٹس نکالیں۔ اور ایک دوسرے کی مدد سے فیشل یا مینی کیور کریں۔ اور کچھ وقت کے لئے دیگر مصروفیات کو بھول کر ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزاریں۔ یہ نہ صرف دونوں میں اعتماد پیدا کرے گا۔ بلکہ ذہنی صحت کو بھی بہتر بنائے گا۔
۵- باغبانی کرنا
پھول اور پودے کس گھر میں نہیں ہوتے۔ ساس اور بہو کو چاہئیے کہ مل کر باغبانی کریں۔ گھر میں مختلف پھل اور سبزیاں اگائیں۔ چھوٹا سا کچن گارڈن ترتیب دیں۔ جہاں روزمرہ استعمال کی سبزیاں جیسے دھنیہ، پودینہ، ٹماٹر، اور ہری مرچ اگائی جا سکیں۔ اگر جگہ کم ہو تو گملوں یا بالکونی میں بھی یہ کام بخوبی کیا جا سکتا ہے۔ یہ سرگرمی نہ صرف صحت کے لیے مفید ہے بلکہ گھر کے اخراجات کو کم کرنے میں بھی مددگار ہوگی۔
پھولوں کے ساتھ مختلف رنگ برنگے پودے لگانے کا تجربہ کریں۔ یہ عمل نہایت سکون بخش اور تخلیقی ہے۔ جس سے دونوں کے دل کو خوشی ملے گی۔ باغبانی کے دوران زمین میں پودے لگانا، پانی دینا، اور ان کی دیکھ بھال کرنا نہ صرف جسمانی سرگرمی کو بڑھائے گا۔ بلکہ ذہنی سکون کا بھی باعث بنے گا۔ یہ نہ صرف دونوں کی صحت پر اچھا اثر ڈالے گا۔ بلکہ دونوں کو ایک مشترکہ سرگرمی کے ذریعے ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزارنے اور بات چیت کا موقع بھی فراہم کرے گا۔
۶- انٹرنیٹ اور موبائل سے تعارف
آج کے دور میں موبائل اور انٹرنیٹ ہماری زندگی کا لازمی حصہ بن چکے ہیں۔ لیکن اکثر ساسوں کو اس ٹیکنالوجی سے پوری طرح واقفیت نہیں ہوتی۔ جس کے باعث انہیں بہو کے موبائل یا انٹرنیٹ پر وقت گزارنے پر اعتراض ہو سکتا ہے۔ اس مسئلے کا ایک دلچسپ اور کارآمد حل یہ ہے کہ ساس کو موبائل اور مختلف ایپس کے استعمال کا طریقہ سکھایا جائے۔
سب سے پہلے انہیں موبائل کی بنیادی خصوصیات سمجھائیں۔ جیسے کال کرنا، میسج بھیجنا، یا نمبر سیو کرنا۔ اس کے بعد انہیں سوشل میڈیا ایپس جیسے واٹس ایپ، فیس بک، یا یوٹیوب سے متعارف کرائیں۔ تاکہ وہ اپنی دوستوں اور خاندان سے جڑ سکیں۔ ساتھ ہی انہیں آن لائن شاپنگ اور ریسپی دیکھنے کا طریقہ سکھائیں۔
یہ تجربہ نہ صرف ساس کو ٹیکنالوجی سے واقف کرے گا۔ بلکہ ان کے دل میں بہو کے لیے احترام اور محبت بھی بڑھائے گا۔ جب وہ دیکھیں گی کہ بہو کتنی دلچسپی اور صبر سے انہیں سکھا رہی ہے تو یہ تعلق کو مضبوط بنائے گا۔
مزید یہ کہ ساس کے موبائل استعمال کے ساتھ وہ خود بھی مصروف ہو جائیں گی۔ اور بہو کو بھی اپنی نجی زندگی کے لیے وقت ملے گا۔ یہ عمل دونوں کے درمیان بہتر تعلقات کی بنیاد رکھے گا۔ اور گھر کے ماحول کو خوشگوار بنائے گا۔
۷- ورزش اور یوگا کریں
ساس اور بہو کا رشتہ صرف روزمرہ کے گھریلو امور تک محدود نہیں ہونا چاہیے۔ یہ ایک ایسی شراکت داری بھی ہو سکتی ہے۔ جہاں دونوں اپنی زندگیوں میں مثبت تبدیلیاں لائیں۔ ورزش یا یوگا کا مشترکہ سیشن اس تعلق کو مضبوط بنانے کا ایک شاندار موقع فراہم کرتا ہے۔
جب ساس اور بہو ایک ساتھ ہلکی پھلکی ورزش یا یوگا کرتی ہیں۔ تو یہ نہ صرف جسمانی صحت کے لیے مفید ہوتا ہے بلکہ ذہنی سکون اور خوشی کا بھی سبب بنتا ہے۔ یہ سرگرمی ان کے درمیان اعتماد اور دوستی کو بھی فروغ دیتی ہے۔ کیونکہ وہ ایک دوسرے کی مدد کرتی ہیں۔ ہنسی مذاق کرتی ہیں۔ اور نئی چیزیں سیکھتی ہیں۔
اسکے علاوہ نہ صرف وہ اپنی جسمانی اور ذہنی صحت کو بہتر کریں گی۔ بلکہ ایک خوشگوار رشتہ بھی قائم کریں گی۔ جو گھر کے مجموعی ماحول کو مزید پرسکون اور خوشحال بنائے گا۔
یہ چھوٹی چھوٹی کوششیں نہ صرف گھر میں ایک خوشگوار ماحول پیدا کریں گی۔ بلکہ ساس اور بہو کے درمیان ایک مضبوط رشتے کی بنیاد رکھیں گی۔ یہ اعمال اس بات کی مثال بن سکتے ہیں کہ ایک دوسرے کی دلچسپیوں کو سمجھنے اور ان کی قدر کرنے سے رشتے کتنے خوبصورت ہو سکتے ہیں۔
اختتام
ساس اور بہو کا رشتہ ہمارے خاندانی نظام کا ایک لازمی حصہ ہے۔ جو محبت، عزت اور سمجھداری کی بنیاد پر ایک مثالی تعلق بن سکتا ہے۔ اختلافات زندگی کے سفر کا حصہ ہیں۔ لیکن انہیں دور کرنے کے لیے باہمی احترام، کھلے دل سے بات چیت، اور ایک دوسرے کی حیثیت کو تسلیم کرنا ضروری ہے۔ ساس کو چاہیے کہ بہو کو اپنی بیٹی کی طرح قبول کرے۔ اس کی رائے کو اہمیت دے اور نظرئیے کا احترام کرے۔ دوسری طرف، بہو کو بھی بزرگوں کا ادب کرتے ہوئے ان کے تجربات سے سیکھنا چاہیے۔ اور ان کے جذبات کی قدر کرنی چاہیے۔
یہ تعلق اس وقت مزید مضبوط ہوتا ہے جب دونوں ایک دوسرے کی خوبیوں کو سراہیں اور غلطیوں کو نظرانداز کریں۔ گھر کے معاملات کو محبت اور مشورے سے حل کریں۔ اور اپنی زندگی میں چھوٹے چھوٹے خوشی کے لمحات پیدا کریں۔ اگر ساس اور بہو ایک دوسرے کے جذبات کی قدر کریں۔ اور دل سے ایک دوسرے کو اپنائیں۔ تو یہ رشتہ ایک مثالی تعلق میں بدل سکتا ہے۔ آخرکار، محبت اور سمجھداری کے بیج ہی خوشگوار ازدواجی زندگی کا پھل دیتے ہیں۔