پاکستانی معاشرہ محبت، رشتوں اور جذبات سےگندھا ہوا ہے۔ ہمارا خاندانی نظام، عزت، اور رشتوں کے تقدس پر مبنی ہے۔ جہاں ہر رشتے کی اپنی اہمیت اور مقام ہے۔ جہاں ماں جنت کا دروازہ اور بیوی سکونِ قلب کا ذریعہ ہوتی ہے۔ مرد ایک ساتھ بیٹے اور شوہر کا کردار نبھاتا ہے۔ایک طرف وہ ماں کی خدمت اور اطاعت کا پابند ہوتا ہے۔ تو دوسری طرف بیوی کے حقوق، محبت اور اعتماد کا ذمہ دار۔ ایسے میں اکثر مردوں کے لئے ماں اور بیوی کے رشتے میں توازن قائم رکھنا ایک چیلنج بن جاتا ہے۔

ماں اور بیوی کے رشتے میں توازن 

شادی کے بعد کی زندگی میں عام طور پر کہا جاتا ہے کہ لڑکی کو نئے ماحول میں خود کو ڈھالنا پڑتا ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ مرد کی زندگی بھی یکسر بدل جاتی ہے۔ وہ ایک ایسا کرتب باز بن جاتا ہے۔ جو بیک وقت دو رسیوں پر چل رہا ہوتا ہے۔ ماں کے احترام اور بیوی کی محبت میں توازن قائم رکھنے کی پوری کوشش کرتا ہے۔  

لیکن اکثر یہ توازن برقرار رکھنا مشکل ہو جاتا ہے۔ خاص طور پر جب ساس بہو کے جھگڑے شدت اختیار کر جائیں۔ بیوی کے حق پر ہونے کے باوجود شوہر ماں کی ناراضی کے خوف سے اس کا ساتھ نہیں دے پاتا۔  

پاکستانی گھروں میں یہی کشمکش عام ہے۔ جہاں ماں کو لگتا ہے اس کا بیٹا چھن گیا ہے۔ اور بیوی کو شوہر ہمیشہ ماں کی طرف جھکتا نظر آتا ہے۔ دراصل، ماں اور بیوی کے رشتے میں توازن اسی وقت ممکن ہے۔ جب گفتگو، اعتماد اور حدود کا تعین کیا جائے۔ تب ہی گھر امن کا گہوارہ بن سکتا ہے۔ 

مرد پر پہلے اس کی بیوی کا حق ہوتا ہے یا ماں کا؟

شادی شدہ مرد پر ماں اور بیوی دونوں کے حقوق شرعاً واجب ہیں۔ ہر ایک کا مقام اور مرتبہ الگ ہے۔ اور شوہر پر لازم ہے کہ وہ دونوں کے ساتھ عدل و احسان کا معاملہ کرے۔ اور کسی کی حق تلفی نہ کرے۔ 

البتہ اگر کسی معاملے میں ماں اور بیوی کے حقوق یا مطالبات باہم متعارض ہو جائیں۔ تو اس صورت میں ماں کا حق بیوی پر مقدم ہو گا۔ کیونکہ قرآن و سنت میں والدین، خصوصاً ماں کی عظمت اور خدمت کو غیر معمولی حیثیت دی گئی ہے۔ 

اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔

وَوَصَّيْنَا الإِنسَانَ بِوَالِدَيْهِ حُسْنًا
اور ہم نے انسان کو والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کی وصیت کی  

سورہ الاحقاف

اور نبی کریم ثی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ 

تمھاری ماں، پھر تمھاری ماں، پھر تمھاری ماں، پھر تمھارا باپ۔
صحیح مسلم 

یہ حدیث واضح کرتی ہے کہ ماں کی خدمت اور عزت کو خاص اہمیت دی گئی ہے۔ تاہم، بیوی کے بھی شوہر پر شرعی حقوق ہیں۔ جن کا پورا کرنا فرض ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ 

تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو اپنے اہل (بیوی) کے لیے بہتر ہو۔ 

ترمذی 

لہٰذا مرد کو چاہیے کہ وہ ماں کی خدمت اور بیوی کے حقوق دونوں کو متوازن انداز سے نبھائے۔ 

جہاں بیوی یا ماں میں سے کوئی خلافِ شرع مطالبہ کرے۔ تو اس کی اطاعت جائز نہیں۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے۔  

لا طاعةَ لمخلوقٍ في معصيةِ الخالقِ 

خالق کی نافرمانی میں کسی مخلوق کی اطاعت جائز نہیں۔ 

مسند احمد

شریعت کی روشنی میں دونوں رشتوں کے حقوق ادا کرنا فرض ہے۔ مرد کو چاہیے کہ وہ انصاف اور حکمت کے ساتھ دونوں رشتوں کو نبھائے۔ مگر تعارض کی صورت میں ماں کو ترجیح دے۔ بشرطیکہ وہ مطالبہ شرعی دائرے میں ہو۔ یہی ایک کامیاب شوہر، فرمانبردار بیٹا، اور اچھا مسلمان ہونے کی علامت ہے۔ 

یعنی اگر بیوی شوہر کو ماں سے بدسلوکی پر مجبور کرے۔ یا ماں بیٹے کو بیوی پر ظلم کرنے کو کہے۔ تو ان باتوں کو ماننا شرعاً ناجائز ہوگا۔ 

رشتوں میں توازن قائم رکھنے کے چند مؤثر اصول

ساس بہو کا رشتہ اگر احترام، صبر اور سمجھداری پر قائم ہو۔ تو گھر میں محبت کی فضا خود بخود قائم ہو جاتی ہے۔ اور اس میں سب سے اہم کردار مرد کا ہوتا ہے۔ کیونکہ وہ گھر کا سربراہ اور قوام ہوتا ہے۔ 

رشتوں کو ان کا مقام دیں

ماں اور بیوی کے رشتے میں توازن قائم رکھنے کے لئے مرد کو سمجھداری سے کام لینا ہوتا ہے۔ اولاد کی نظر میں ماں کا مقام ہمیشہ بلند رہتا ہے۔ مگر بیوی کے جذبات و احساسات کو بھی اہمیت دینا ضروری ہے۔ ماں کی خدمت اور بیوی سے محبت دونوں ممکن ہیں۔ اگرکوشش کی جائے۔ 

غلط فہمیوں کا ازالہ

ماں اور بیوی کے درمیان غلط فہمیاں اکثر خاموشی سے جنم لیتی ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ مرد دونوں سے کھل کر بات کرے۔ تا کہ جو بھی مسائل ہوں انہیں صلح صفائی سے حل کیا جا سکے۔ ماں اور بیوی کے رشتے میں توازن قائم رکھنے کا سب سے اہم اصول یہ ہے۔ کہ بات چیت کا دروازہ کھلا رکھا جائے۔ غلط فہمیاں تبھی ختم ہوں گی۔ جب سب کی بات سنی اور سمجھی جائے۔ 

فیصلے اور مشاورت

ایسے فیصلے جو گھر کے ماحول پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ ان میں ماں اور بیوی دونوں کی رائے لینا دانشمندی ہے۔ ایسا کرنے سے دونوں کو اپنی اہمیت کا احساس ہوگا۔  

ادب اور احترام

ماں اور بیوی کے رشتے میں توازن قائم رکھنے میں جہاں بہت سی باتوں کا خواتین کے لئے سمجھنا ضروری ہے وہیں مرد کا فرض ہے کہ رشتہ خواہ کوئی ہو۔ کسی کے ادب و احترام اور عزت میں کمی نہ کرے۔ جیسی عزت وہ ماں کو دیتا ہے ویسی ہی بیوی کو دے۔ اور گھر والوں کو بھی اس کی تلقین کرے کہ اس کی بیوی سب کی توجہ، محبت اور عزت کی مستحق ہے۔ 

خودمختاری

اکثر پاکستانی گھرانوں میں بیوی کو ہر چھوٹے بڑے کام کے لیے ساس سسر  سے منظوری لینا پڑتی ہے۔ یہ حق شوہر کے پاس ہونا چاہئیے۔ بیوی کو صرف شوہر کی اجازت درکار ہے۔  

مزید یہ کہ اگر شوہر بیوی کو چھوٹے گھریلو فیصلوں میں خود مختار بنائے گا تو بیوی خود کو اہم محسوس کرے گی۔ اور گھر کا ماحول بھی اچھا رہے گا۔ شوہر اور بیوی کے معاملات میں والدین کی غیر ضروری مداخلت کو مرد ہی کم کر سکتا ہے۔  

محبت کا احساس

ماں کو یہ احساس دلانا ضروری ہے کہ شادی کے بعد بھی اس کا مقام بیٹے کے دل میں کم نہیں ہوا۔ وقتاً فوقتاً ان کے ساتھ وقت گزارنا، ان کے جذبات کا خیال رکھنا، اور ان سے مشورہ لینا ماں کو خوش رکھتا ہے۔ 

شوہر کو چاہئیے کہ بیوی کو بھی اس بات کی تلقین کرے کہ ساس سسر کی عزت اور ان کو اہمیت دینا اس کی ذمہ داری ہے۔  

حقوق کا خیال

ماں اور بیوی کے رشتے میں توازن تبھی قائم ہو سکتا ہے۔ جب دونوں کے حقوق کا خیال رکھا جائے۔ جیسے شوہر اور بیوی کے درمیان زیادہ تر اختلاف اس بات پر ہوتا ہے کہ شوہر بیوی کو الگ گھر میں کیوں نہیں رکھتا۔  

اگر والدین کی خدمت کے لئے کوئی دوسرا موجود نہیں ہے تو شوہر کا ماں کے ساتھ رہنا شرعاً اور اخلاقاً ضروری ہے۔ ایسے میں بیوی کو چاہیئے کہ شوہر کی مجبوری کو سمجھے۔ اور الگ گھر کے مطالبے پر ضد نہ کرے۔ 

لیکن دوسری طرف والدین کو بھی یہ احساس ہونا چاہئیے کہ ان کے لئے کیا قربانی دی جا رہی ہے۔ کیونکہ ماں کی خدمت اگر جنت کا دروازہ ہے۔ توبیوی کا حق ادا کرنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت۔  

اختتام

 ماں اور بیوی کے رشتے میں توازن قائم کرنا مرد کی دانشمندی، نرمی اور عدل پر منحصر ہے۔ پاکستانی معاشرے میں جہاں خاندانی نظام ایک مضبوط بنیاد رکھتا ہے۔ وہاں اگر شوہر ایمانداری، انصاف اور محبت سے دونوں رشتوں کو سنبھالے، تو نہ صرف گھر خوشحال ہوتا ہے۔ بلکہ یہی توازن کامیاب ازدواجی زندگی کی بنیاد بھی بنتا ہے۔ ایسے خوشگوار ماحول میں پرورش پانے والی نسلیں باادب، مہذب اور رشتوں کی قدر کرنے والی ہوتی ہیں۔

Simple Rishta

Simple Rishta

We are available from : 10:00 AM to 10:00 PM (Monday to Friday)

I will be back soon

Simple Rishta
Hey there 👋
How can we help you?
Messenger