مضبوط تعلقات صحت مند، خوشگوار اور بھرپور زندگی کی بنیاد اور ضمانت ہیں۔ جب کہ شادی انسانی زندگی کی منزل کا ایک اہم اور بنیادی سنگ میل ہے۔ مضبوط تعلقات شادی سے پہلے اور بعد کے سفر میں دائمی خوشی اور اطمینان کا باعث بنتے ہیں

شادی میں مضبوط تعلقات کی بنیاد اور اہداف:

ذیل میں شادی شدہ زندگی سے پہلے اور بعد کے مؤثر اہداف کے حصول پر بات چیت کا آغاز کرتے ہیں۔ اور جانچتے ہیں کہ ہم کیسے مؤثر ابلاغ، روابط، گفتگو، خیالات اور جذبات کے ذریعے ایک دوسرے پر اپنا اعتماد بحال رکھ سکتے ہیں۔ اور کیسے مشترکہ کوششوں سے باہمی زندگی میں مسلسل بہتری لاسکتے ہیں۔

مؤثر ابلاغ، روابط اور گفتگو:

مؤثر، واضح اور بلاتکلف ابلاغ، روابط اور باہمی دلچسپی کی گفتگو کسی بھی کامیاب تعلق کا سنگ بنیاد ہے۔ شادی سے پہلے فریقین کو ترجیحی بنیادوں پر واضح اور مؤثر ابلاغ، گفت و شنید پر باقاعدہ مہارت حاصل کرنی چاہیے۔ جس میں سب سے پہلے ایک دوسرے کو متوجہ ہوکر سننا اور اپنے جذبات کا مؤثر انداز میں اظہار کرنا ہے۔ اس کے علاوہ کھلے دل اور دیانتداری سے مکالمہ کرنا بھی شامل ہے۔

صاف، واضح اور بروقت رابطہ تعلقات میں گرمجوشی کے لیے نہ صرف شادی سے پہلے اہم ہے۔ بلکہ بعد میں مضبوط تعلقات قائم کرنے،ایک دوسرے کو سمجھنے اور پیچیدہ مسائل سلجھانے کے لیے بھی ازحد ضروری ہے۔ جو ایک دوسرے سے جذباتی وابستگی اور انحصار کو بڑھاتا ہے۔ شادی کے بعد ضروری ہے کہ ایسے روابط، ابلاغ، گفتگو اور مکالمے کے طریقوں کو مسلسل بہتر بنایا جائے۔ اور روزانہ کی بنیاد پر اپنے رویے، اظہارِ خیال، اور متعلقہ معاملات کا احاطہ و محاسبہ کیا جائے۔

اعتماد اور دیانتداری:

تعلقات میں اعتماد اور دیانتداری ایک مرکزی ستون کے مانند ہے۔ شادی سے پہلے جوڑے کو دیانتداری اور شفافیت کے ساتھ کھلے دل سے ایک دوسرے پر اعتماد کرنا چاہِے۔ اور اس اعتماد کی بحالی پر توجہ مرکوز رکھنی چاہیے۔ اعتماد بحال رکھنے کے لیے مکمل توجہ، اظہارِ خیالات کرنے پر اصرارضروری ہے۔ اس کے علاوہ دونوں طرف سے وعدوں کی تکمیل اور ایک دوسرے کی صلاحیتوں کو سراہنا چاہیے۔

شادی کے بعد یہ ضروری ہے کہ اس اعتماد کو جھوٹ، مکرو فریب اور دھوکہ دہی سے ٹھیس نہ پہنچائی جائے۔ اور ایک دوسرے کے مددگار بن کر خود انحصاری کے بجائے ایک دوسرے پر انحصار کا رویہ اور مزاج اپنانا چاہیے۔ اور ایک دوسرے کی حدود کا عزت و احترام کرنا چاہیے۔ ایسا اعتماد تعلقات میں جذباتی وابستگی کو گہرائی و گیرائی اور مضبوط بنیادیں فراہم کرتا ہے۔

مشترکہ اہداف اور اقدار کا خیال رکھنا:

شادی شدہ زندگی سے پہلے اور بعد میں مضبوط تعلقات کے حصول کے لیے جو لوگ مشترکہ اہداف اور اقدار کا تعین کرکے آگے بڑھتے ہیں۔ ان کے بہترین تعلقات طویل مدتی نوعیت کے ہوتے ہیں۔

شادی سے پہلے فریقین کو اپنے مشترکہ مفادات و اہداف کو ایک دوسرے سے شئیر کرتے رہنا چاہیے۔ اپنے خوابوں کو حقیقت کا روپ دینے کے لیے مشترکہ کوششیں کرنی چاہیئں۔ اپنے مستقبل، مالی معاملات اور خاندانی منصوبہ بندی پر کھل کر بات کرنی چاہیے۔ اور شادی کے بعد وقفے وقفے سے اپنے مطلوبہ اہداف پر نظرثانی کرتے ہوئے درست نتائج اور سمت کا تعین کرتے رہنا چاہیے۔

جذباتی وابستگی اور تعاون:

کسی معاشرے، خاندان یا افراد میں ایک دوسرے پر انحصار، جذباتی وابستگی، اور باہمی اتفاق رائے مضبوط تعلقات قائم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ جوڑے کو ایسا محفوظ اور ساز گار ماحول بنانا چاہیے۔ کہ وہ کھل کر اپنے جذبات و احسات کا اظہار کرسکیں۔  جس میں ایک دوسرے کو توجہ سے سننا، باہمی تعاون کی فضا قائم رکھنا ضروری ہے۔ اس کے ساتھ ایک دوسرے کے مؤقف کو اہمیت اور قبولیت دینا شامل ہے۔

شادی سے پہلے جوڑے کو ایک دوسرے کو سمجھنے کے لیے ایک دوسرے کے جذبات, خیالات اور ضروریات کا خیال رکھنا چاہیے۔ اور شادی کے بعد یہ ضروری ہے کہ اپنا بہترین وقت یعنی "کوالٹی ٹائم” ایک دوسرے کو دیا جائے۔ اور عملی طور پر ہمدردی، الفت و محبت کا رویہ اور مزاج اپنانا چاہیے۔ کیونکہ الفت و محبت صرف لفظی احساس کا نام نہیں بلکہ ایک عملی جذبہ ہے۔ جو آپ کے الفاظ و گفتگو کی بجائے آپ کے عمل سے ظاہر ہوتا ہے اور ہونا چاہیے۔

مسلسل بہتری اور قبولیت:

کامیاب تعلقات میں مزید پائیداری, مسلسل بہتری اور گہرائی کے لیے ایک دوسرے کی عادات، جذبات اور خیالات کو قبولیت دینا ضروری ہے۔ شادی سے پہلے فریقین کو ذاتی دلچسپی، ایک دوسرے کی دلچسپیوں اور پسندیدہ مشاغل کا علم ہونا چاہیے۔ اور ایک دوسرے کی اچھی عادات اور صلاحیتوں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔ جو کہ ذاتی تجربات کی شیئرنگ، مل کر سیکھنے، کھلے دل سے ایک دوسرے کے مؤقف کو تسلیم کرنے ہی سے ممکن ہے۔

اور شادی کے بعد یہ ضروری ہے کہ ذہنی ہم آہنگی قائم کرنے کے لیے ایک دوسرے کی بہتری کے لیے کام کیا جائے۔ اور ایک دوسرے کے لئےوقت نکالا جائے۔ ایک دوسرے سے تعاون کا ماحول بنانا چاہیے۔ خاندانی مسائل پر بات کرنی چاہیے۔ بچوں کے مستقبل پر گفتگو کرنی چاہیے۔ اور آمدنی کے ذرائع بڑھانے پر بات یونی چاہیے۔

اور یہ سب کرتے ہوئے ایک دوسرے کی شخصیت کو متاثر کیے بغیر الگ سے اپنی شخصی پہچان بھی قائم رکھنا بھی ضروری ہے۔ اس کے لیے نت نئی مہارتیں سیکھنا، نئے تجربات کرنا، ایک دوسرے کو پیشہ وارانہ مدد فراہم کرنا اور نئی نئی جگہوں کا سفر کرنا چاہئیے۔ ایک دوسرے کے رشتہ داروں کو عزت اور کبھی کبھار گھر پر اور کبھی کبھار گھر سے باہر کھانے کی دعوت پر بلاتے رہنا ازدواجی تعلقات کو نئی زندگی فراہم کرتا ہے۔

لہذا شادی سے پہلے اور بعد مضبوط تعلقات کے اہداف حاصل کرنے کے لیے مشترکہ کوشش ضروری ہے۔ اس کے ساتھ محنت، باہمی رضامندی، مشترکہ خواب و خیالات اور ذہنی ہم آہنگی کا موجود ہونا نہایت اہم ہے۔ جو کہ بہترین ابلاغ، بروقت روابط، اعتماد کی بحالی۔ جذباتی وابستگی، خود انحصاری سے ایک دوسرے پر انحصار کرنے کی بدولت ہی ممکن ہو سکتا ہے۔ لہذا گہرے، مضبوط اور معنی خیز تعلقات جہاں شادی سے پہلے کی زندگی کے لیے ضروری ہیں۔ وہیں خوشگوار اور شادی شدہ زندگی کے لیے بھی اہم ہیں۔

یاد رکھیں تعلقات قائم کرنا اور پھر انہیں برقرار رکھنا باقاعدہ ایک فن ہے۔ جو سمجھ بوجھ اور دیکھ بھال سے منسوب ہے۔ اور ایک دوسرے کی عزت و احترام، قبولیت، باہمی انحصار اور مشترکہ تعاون سے معاشرتی اکائی کا باعث بنتا ہے۔ اور نوع انسانی کو زندگی کے لیے مضبوط بنیادیں فراہم کرتا ہے۔