شادی ایک خوبصورت رشتہ ہے۔ جس کی بدولت دو لوگ ایک بندھن میں بندھ جاتے ہیں۔ اور ایک ساتھ زندگی کے اس نئے سفر کا آغاز کرتے ہیں۔ یہ سفر اگر خوشگوار ثابت ہو تو زندگی حسین بن جاتی ہے۔ نہ صرف آپ کے خاندان بلکہ معاشرے پر بھی اس کا مثبت اثر پڑتا ہے۔ ورنہ مصائب کا پہاڑ بن جاتی ہے۔ شادی میں مالی مسائل کے ساتھ ساتھ دیگر بہت سی مشکلات سے بھی نبرد آزما ہونا پڑ سکتا ہے۔ جس کے لئے نہ صرف لڑکی اور لڑکے بلکہ دونوں خاندانوں کو منصوبہ بندی کرنی چاہئیے۔

شادی میں مالی مسائل یا مالی تناؤ وسیع پیمانے پر اچھے اور برے اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔  آپ کی جسمانی اور ذہنی صحت، گھر اور جذبات پر برا اثر ڈال سکتے ہیں۔ اس لیے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ شادی سے پہلے اور شادی کے بعد مالی مسائل سے کیسے نمٹا جائے۔

شادی میں مالی مسائل پیدا ہونے کی وجوہات:

سب سے پہلےیہ سمجھنا ضروری ہے کہ شادی میں مالی مسائل کیوں اور کیسے پیدا ہوتے ہیں۔ کوئی بھی شخص شادی سے پہلے اور بعد کے اخراجات سے صرف نظر نہیں برت سکتا۔ شادی لڑکے کی ہو یا لڑکی کی۔ اس کی تیاری کے لئے پیسہ درکار ہوتا ہے۔ آپ شادی چھوٹے پیمانے پر کریں یا بڑے پر۔ اخراجات کی ایک طویل فہرست منہ کھولے کھڑی ہوتی ہے۔

شادی میں مالی مسائل پیدا ہونے کی بنیادی وجہ بھی تقریب اور دیگر تیاریوں پر کئے جانے والے بے جا اخراجات ہی ہیں۔ چادر دیکھ کر پاؤں پھیلانے کی بجائے خاندان اور برادری میں ناک اونچی رکھنے کی سوچ غالب ہوتی ہے۔ جس کا خمیازہ والدین یا لڑکے کو شادی کے بعد بھی بھگتنا پڑتا ہے۔

 فریقین کی ترجیحات:

شادی کے بعد مالی مسائل پیش آنے میں ایک اور عنصر کا عمل دخل ہے۔ اور وہ ہے

فریقین کی ترجیحات۔ مثال کے طور پر لڑکے والوں کو شادی بہت دھوم دھام سے کرنی ہے۔ اب لڑکی والے اتنی استطاعت رکھتے ہوں یا نہ رکھتے ہوں، انہیں ہر حال میں لڑکے والوں کی خواہش پوری کرنا پڑتی ہے۔ پھر بیٹی کے لئے جہیز، اس کے سسرال والوں کے تحائف، ان تمام اخراجات کے لئے خواہ وہ اپنی کل جمع پونجی خرچ کریں۔ یا کسی سے قرض لیں۔ انہیں ہر حال میں ان روایات کا پاس رکھنا ہوتا ہے۔

اسی طرح بعض اوقات لڑکی والوں کی خواہش کے آگے لڑکے اور اس کے والدین کو سر جھکانا پڑتا ہے۔ بری اور زیورات کے نام پر کافی اخراجات کرنے پڑتے ہیں۔ جس کی وجہ سے اکثر لڑکے کو قرض لینا پڑتا ہے۔ جسے وہ شادی کے بعد چکاتے ہوئے اپنی زندگی کے کئی قیمتی سال اپنی اور بیوی کی خواہشات کا گلا گھونٹتے ہوئے گزار دیتا ہے۔

شادی میں مالی مسائل زیادہ تر شادی کے بعد ہی دیکھنے کو ملتے ہیں۔ کیونکہ پہلے کے اخراجات میں تو اکثر والدین کی شراکت بھی ہوتی ہے۔ لیکن ازدواجی زندگی کا آغاز ہو جائے تو لڑکے کو محض اپنی آمدنی میں ہی گزارہ کرنا پڑتا ہے۔

متضاد نقظہ نظر:

کچھ گھرانوں میں چھوٹی عمر سے ہی بچوں کو پیسے کی اہمیت اور درست استعمال کا شعور دے دیا جاتا ہے۔ بچوں کو ان کے جیب خرچ سے ہی اپنے اخراجات پورے کرنے کی ٹریننگ دی جاتی ہے۔ بڑے ہونے تک ان میں بچت کی عادت بھی پختہ ہو چکی ہوتی ہے۔ لیکن دوسری طرف کچھ گھرانوں میں کھلا جیب خرچ ملنے اور پیسے کی مد میں بچت یا سرمایہ کاری کا نظریہ پروان نہیں چڑھایا جاتا۔

ایک فرد جس نے اپنی زندگی میں پیسے سے اپنی ہر خواہش پوری کرنا سیکھا ہو۔ اسے جب محدود آمدنی میں گزارہ کرنا پڑے تو مشکلات پیش آتی ہیں۔ شادی میں مالی مسائل پیدا ہونے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ اخراجات کے حوالے سے شوہر اور بیوی کا نقطہ نظر مختلف ہو سکتا ہے۔ ایک کو پیسہ جمع کرنا پسند ہو، جبکہ دوسرے کو خرچ کرنا۔ پیسے کے معاملے میں سوچ اور ترجیحات کا فرق شادی کے بعد مسائل کا سبب بن جاتا ہے۔

شادی میں مالی مسائل آپ کو کیسے نقصان پہنچا سکتے ہیں؟

تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ جن جوڑوں کو شادی کے بعد پیسے کی کمی اور مالی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے ان میں ذہنی تناؤ پیدا ہوتا ہے۔ اور ان کی دماغی صحت متاثر ہونے کا خدشہ بھی ہوتا ہے۔ جو آپ کے رشتے کے ساتھ ساتھ مجموعی صحت کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

مالی مسائل کو بنیاد بنا کر لڑائی جھگڑا کچھ گھرانوں میں عام ہے۔ یہ آپ کے تعلقات میں دراڑ کا باعث  بھی بن سکتا ہے۔ اگر طویل مدت تک ایسے مساءل کا سامنا رہ تو آپ کو شریک حیات کی سرد مہری برداشت کرنا پڑ سکتی ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ پیسہ ہی وہ چیز ہے جو شادی کے بعد عمومی طور پر جھگڑے کا باعث بنتا ہے۔ تو غلط نہ ہو گا۔ یہ بعض اوقات طلاق یا علیحدگی کی وجہ بھی بن جاتا ہے۔

مالی مسائل سے بچاؤ کے طریقے:

آپ خواہ اپنے شریک حیات سے کتنی ہی محبت کرتے ہوں۔ ان کا احترام اور عزت کرتے ہوں۔ لیکن کسی نہ کسی موڑ پر آ کر آپ کو اس مشکل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ایک مرد اور عورت ایک ساتھ زندگی گزارنے کے باوجود مختلف تجربات سے گزرتے ہیں۔ اور چیزوں کو لے کر آپ کے خیالات بھی مختلف ہو سکتے ہیں۔ شادی کے بعد آپ کو مالی مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے اس کے لئے چند تجاویز درج ذیل ہیں۔

ایک دوسرے کے مزاج، ترجیحات اور ضروریات کو سمجھیں۔ مسائل کو بات چیت سے حل کرنے کی کوشش کریں۔ اگر کچھ عرصہ کے لئے مالیاتی مشکالت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ تو بجائے اس کے گھر کا کفیل اپنی صحت کو داؤ پر لگا کر زیادہ پیسہ کمانے کی کوشش کرے۔ گھر کے تمام افراد اپنے غیر ضروری اخراجات میں کمی کریں۔ بچت کی عادت اپنائیں۔ اور ممکن ہو تو کفیل کا ہاتھ بٹائیں۔ محنت کرنے میں کوئی عار نہیں۔

مشکل مراحل میں لڑائی جھگڑے اور طعنہ تشنیع کی بجائے بات چیت سے معاملات حل کریں۔مشاورت اور سمجھوتہ تمام مساءل کا حل نکال لیتا ہے۔ اور شادی میں مالی مسائل کا حل تلاش کرنے میں بھی معاون ثابت ہو سکتا ہے۔ آپ خواہ بیوی ، بہن یا ماں ہیں۔ بھائی، بیٹا یا بیٹی۔ مخالف فریق بننے کی بجائے یک جہتی سے کام لیں۔

قلیل مدتی اور طویل مدتی منصوبہ بندی کی جائے۔ ماہانہ اخراجات کا تخمینہ لگایا جائے۔ کچھ پیسہ بچت کی مد میں الگ کر لیا جائے۔ تا کہ ایک مناسب رقم جمع ہوونے پر کچھ سرمایہ کاری کی جائے۔ مستقل اخراجات کی فہرست بنائی جائے۔ اور غیر ضروری اخراجات کو کنٹرول کیا جائے۔ بچوں کو محنت اور بچت کی ترغیب دی جائے اور اس کی اہمیت سے آگاہ کیا جائے۔ تا کہ بڑے ہونے پر انہیں ایسی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

سیر و تفریح، خاندانی تقریبات، اہم مواقعوں اور ریٹائرمنٹ کے لئے بچت کرنا نہایت ضروری ہے۔ آپ گھر بنانا چاہتے ہیں ، گاڑی لینا چاہتے ہیں، بچوں کو اعلی تعلیم دلانے کے خواہشمند ہیں۔ اس سب کے لئے پیسہ درکار ہے۔ جو شوہر اور بیوی دونوں کی منصوبہ بندی اور عقلمندی سے بچایا جا سکتا ہے۔

اپنے شریک حیات کو اپنی آمدنی سے اگاہ کریں۔ تا کہ انہیں علم ہو کہ انہیں ماہانہ کتنی رقم میں گزارہ کرنا ہے اور کتنا پس انداز کرنا ہے۔ مشترکہ اخراجات پر ایک دوسرے سے سیر حاصل بحث کریں۔ اس ضمن میں ایک اور کام جو آپ کر سکتے ہین۔ وہ یہ ہے کہ اگر کسی جگہ آپ کے شریک حیات غلطی پر ہیں۔ ان کا رویہ آمدنی یا اخراجات کے حوالے سے درست نہیں تو اسے تبدیل کرنے کی کوشش کریں۔

آمدنی کے بارے میں ان سے جھوٹ نہ بولیں۔ بہت سے شادی شدہ جوڑوں میں یہ بات جھگڑے کا باعث بنتی ہے۔ الزام تراشی، اختلاف اور ناراضگی کی نوبت آ جاتی ہے۔ اس سے بچنے کے لئے شادی کے فوری بعد شوہر اور بیوی کو آمدنی اور اخراجات کی منصوبہ بندی کر لینی چاہئیے۔ تا کہ شادی میں مالی مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔