انسان کی حقیقت بھی عجب ہے۔ یہ ہمیشہ بہتر سے بہتر کی تلاش میں رہتا ہے۔ اگر کوئی اچھی چیز حاصل کر لیتا ہے تو اس سے بہتر کی تلاش میں لگ جاتا ہے۔ اس کے لئے خواہ کتنی ہی مشکلات کیوں نہ اٹھانا پڑیں۔ دور دراز کے سفر کرنے پڑیں۔ اپنوں سے دوری اختیار کرنی پڑے۔ سب با امر مجبوری کر لیتا ہے۔ شادی کی روایات ، ترجیحات اور تیاری کی بات کی جائے تو یہاں بھی یہی کچھ دیکھنے کو ملتا ہے۔ اچھے رشتوں کی تلاش میں انسان سب مشکلات اٹھانے کو تیار ہوتا ہے۔   

مولانا روم لکھتے ہیں کہ کسی ملک میں ایک بادشاہ تھا۔ اس نے ایک نہایت خوبصورت باز پال رکھا تھا۔ جس سے وہ شکار کا کام لیتا تھا۔ باز اس کا نہایت وفادار تھا۔ ایک دن باز گم ہوگیا۔ بادشاہ نے ملک بھر میں ڈھنڈورا پٹوا دیا۔ باز کی تلاش شروع ہوگئی۔ 

باز ایک بُڑھیا کی جھونپڑی میں چلا گیا تھا۔ بُڑھیا ناسمجھ تھی۔ اس نے باز کو دیکھا تو کہا، 

"تو کِن ناسمجھ لوگوں کے ہتھے چڑھ گیا ہے؟ جنھوں نے تیرے پروں کی تراش خراش کی نہ تیرے ناخن کاٹے اور نہ تیری ٹیڑھی چونچ کو سیدھا کیا" 

سو اس نے باز کی چونچ، پروں اور ناخن کاٹ دئیے۔ اور اسے بالکل بے کار کردیا۔ بادشاہ کے کارندے باز کو ڈھونڈتے ہوئے بُڑھیا کی جھونپڑی تک پہنچے۔ باز کو لیا اور بادشاہ کی خدمت میں پیش کرکے سارا ماجرا بیان کیا۔ 

بادشاہ بہت رویا اور باز سے کہنے لگا۔ تیرا یہی علاج تھا جو بُڑھیا نے کردیا۔ تو نے اپنے مالک سے جو تیری ہر ضرورت کو بہتر سمجھتا اور تیرا خیال رکھتا تھا دغا کیا۔ اور ایسی جگہ گیا جہاں نہ تو کوئی تیری ضرورت کو سمجھتا تھا۔ اور نہ تیرا خیال رکھ سکتا تھا۔ پس تیرے ساتھ جو ہوا وہ تیرامقدر ہے۔ 

مولانا روم کے مطابق باز سے مراد انسان اور بڑھیا سے مراد دنیا ہے۔ سو انسان کی حقیقت یہی ہے۔ بعض اوقات جہاں وہ مطمئن ہوتا ہے۔ اس جگہ سے محض اس لئے ہجرت کر جاتا ہے کہ شاید اس سے بہتر مواقع حاصل ہو سکیں۔  

بیرون ملک شادی کی وجوہات: 

اگر شادی کی روایات اور رشتوں کے حوالے سے بات کی جائے تو اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ بیرون ملک مقیم لوگوں کے رشتوں کو ہمیشہ سر آنکھوں پر بٹھایا جاتا ہے۔ چاہے کسی لحاظ سے جوڑ ہو یا نہیں۔ ایسے رشتوں کو دوسروں پر ترجیح دی جاتی ہے۔ ہم پہلے اس موضوع پر بات کرتے ہیں کہ بیرون ملک شادی کے بڑھتے رجحان کی کیا وجوہات ہیں۔  

تعلیم کے بہتر مواقع: 

مغربی ممالک اور یورپ میں تعلیم اور روشنی کے مواقع عام طور پر زیادہ ہوتے ہیں۔ پاکستانی نوجوان اپنی تعلیم اور کیریئر کی خاطر بیرون ملک شادی کو ترجیح دیتے ہیں۔ تا کہ اچھا رشتہ ملنے کے ساتھ ساتھ وہ اپنے مستقبل کو بھی بہتر بنا سکیں۔  

روزگار کے مواقع: 

اس میں کوئی شک نہیں کہ ترقی یافتہ ممالک میں روزگار کے مواقع باآسانی حاصل ہو جاتے ہیں۔ اس لئے بھی نوجوانوں کی ایک کثیر تعداد بیرون ملک منتقل ہونا چاہتی ہے۔ شادی کی روایات اور رسوم و رواج میں اختلاف کے باوجود نوجوان دوسرے ممالک میں شادی کے خواہشمند ہوتے ہیں۔  

روشن مستقبل کی توقعات: 

بعض نوجوانوں کو مغربی ممالک میں شادی کرنے سے اپنے اور اپنے بچوں کے لئے ایک روشن مستقبل کی توقع ہوتی ہے۔ وہ امید کرتے ہیں کہ وہاں کی زندگی کی معیار اور تعلیم ان کے بچوں کے لئے بہتر ہو گی۔ 

ثقافتی تبادلہ: 

مغربی ممالک میں شادی کےبذریعے ثقافتی تبادلہ بھی ممکن ہوتا ہے۔ مشرقی ممالک میں رہنے والے لوگ یوں بھی مغربی ممالک کی شادی کی روایات اور رسوم و رواج کو اپنا رہے ہیں۔  

ویزہ اور شہریت: 

بعض نوجوانوں کو دوسرے ممالک میں رہائش حاصل کرنے اور شہریت حاصل کی خواہش ہوتی ہے۔ وہ یہ توقع رکھتے ہیں کہ ان ممالک کی شہرت اور اقتصادی حالت سے وہ بھی فائدہ اٹھائیں گے۔ 

محبت: 

محبت بھی بیرون ملک شادی اور ہجرت کی ایک بڑی وجہ ہے۔ کبھی کبھار، کوئی شخص کسی دوسرے ملک میں مقیم فرد سے آن لائن رابطہ اور شادی کا فیصلہ کر لیتا ہے۔ جو سوشل میڈیا کی بدولت نہایت آسان ہو چکا ہے۔ 

بیرون ملک شادی کے نتائج: 

پاکستان کے معاشی، سیاسی اور معاشرتی حالات ایسے ہیں کہ یہاں مقیم ہر نوجوان بیرون ملک جانے کی تگ و دو میں ہے۔ اور اس کے لئے سب سے آسان اور فوری حل ان کی نظر میں بیرون ملک کسی خاندان میں شادی کرنا ہے۔ بعض نوجوان تو اپنی خاندانی شادی کی روایات اور رسوم و رواج کو پس پشت ڈال کر غیر ملکی خواتین سے شادی کو بھی تیار ہوتے ہیں۔ تا کہ اس ملک کی شہریت حاصل کر سکیں۔ اور وہاں سکونت اختیار کر سکیں۔ 

نہ صرف لڑکے بلکہ لڑکیوں کی اکثریت بھی بیرون ملک شادی کی خواہش رکھتی ہے۔ اس خواہش اور کوشش کے پیچھے آن لائن رشتہ ویب سائٹس کا ہاتھ بھی ہے۔ جو گھر بیٹھے بیرون ملک رشتوں تک رسائی دیتی ہیں۔ لیکن ایسے رشتے کامیاب تبھی ہو سکتے ہیں۔ جب اس شادی کے پیچھے صرف اپنی غرض یا لالچ شامل نہ ہو بلکہ رشتہ نبھانے کا عزم اور حوصلہ بھی ہو۔ ورنہ ایسی شادیوں کا انجام طلاق یا علیحدگی بھی ہو سکتا ہے۔