ہر انسان فطری طور پر امن پسند واقع ہوا ہے۔ آرام و سکون کا متلاشی ہوتا ہے۔ اور اس کے حصول کے لئے سعی کرتا ہے۔ لیکن بعضاقت تمام تر کوشش کے باوجود بھی کہیں نہ کہیں کوئی کمی رہ جاتی ہے۔ جو اس کے آرام اور سکون میں خلل ڈالتی ہے۔ اب چونکہ ایک انسان کا قریبی تعلق والدین ، بہن بھائیوں اور خاص کر یوی سے ہوتا ہے۔ تو سکون میں خلل کی بنیادی وجہ بھی اکثر یہی رشتے ہوتے ہیں۔ خاص کر بیوی کے ساتھ شوہر کا دن رات کا ساتھ ہوتا ہے تو زوجین میں اختلاف، یا جھگڑا ایک معمولی  بات ہے۔

ہم کائنات کے نظام پر غور کریں تو وہ بھی ایک اصول کے تحت کام کر رہی ہے۔ ستارے ، سیارے اپنے اپنے مدار میں گردش کر رہے ہیں۔ اگر وہ اپنی جگہ اور کام سے ہٹ  جائیں۔ یا اپنے مدار کو چھوڑ کر کسی دوسرے مدار میں پہنچ جائیں۔ یا الٹا حرکت کرنا شروع کر دیں تو کائنات کا نظام درہم برہم ہو جائے۔ اسی طرح ہر انسان جب تک اپنے دائرے میں رہ کر اعمال سر انجام دیتا ہے۔ سب ٹھیک رہتا ہے۔ لیکن جونہی انسان اپنے دائرے سے نکل کر کسی دوسرے دائرے میں دخل اندازی کی کوشش کرے۔ بگاڑ پیدا ہو جاتا ہے۔

زوجین میں اختلاف کے بنیادی اسباب:

کہا جاتا ہے "تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے” اسی طرح زوجین میں اختلاف کے بنیادی اسباب شوہر اور بیوی دونوں کی طرف سے واقع ہوتے ہیں۔ چند ایک وجوہات جو شوہر اور بیوی کے درمیان اختلاف کا باعث بنتی ہیں، درج زیل ہیں۔

تعلیم کا فقدان:

تعلیم کا حصول ہر مرد اور عورت کے لئے لازم ہے۔ اگر عصری تعلیم حاصل کرنا ممکن نہ ہو تو کم از کم دینی تعلیم کا حصول ممکن بنایا جائے۔شادی سے پہلے والدین کی ذمہ داری ہے کہ بچوں کو ہر رشتے کی اہمیت بتائیں۔ انہیں نباہنے کے فن سے روشناس کروائیں۔ رشتوں کو جوڑ کر رکھنے کی  ہدایت کریں۔ انہیں کم از کم دینی تعیم ضرور دلائیں۔ تا کہ وہ جان سکیں کہ شوہر اور بیوی کے کیا حقوق و فرائض ہوتے ہیں، اور ان کی پاسداری کتنی ضروری ہے۔

مالی معاملات میں لا پرواہی:

ہمارے معاشرے میں شادی کے بعد تمام اخراجات اٹھانا شوہر کی ذمہ داری سمجھی جاتی ہے۔ بیوی کو اپنے ضروری اخراجات کے لئے بار بار شوہر سے سوال کرنا پڑے تو یہ بات بالکل درست نہیں۔ بیوی کا نان نفقہ پورا کرنا اور اسے بنیادی اخراجات کے لئے رقم فراہم کرنا شوہر کی زمہ داری ہے۔ اسی لئے بعض اوقات پیسہ زوجین میں اختلاف کی ایک بڑی وجہ بن جاتا ہے۔

کسی ایک فرد کے کنجوس یا فذول خرچ ہونے سے بھی جھگڑے کی نوبت آ سکتی ہے۔ دیگر امور اور معاملات کی طرح پیسہ خرچ کرنے میں بھی اعتدال نہایت ضروری ہے۔

گھر والوں کی بے جا مداخلت:

بعض گھرانوں میں ساس سسر، یا دیگر سسرالی رشتے ایک شوہر اور بیوی کی ہر بات میں مداخلت ضروری خیال کرتے ہیں۔ بہو کو اس گھر کا فرد تصور نہیں کیا جاتا۔ شوہر کو بیوی کی خواہشات اور ضروریات کو پورا کرنے سے روکا جاتا ہے۔ کچھ بچیاں تو صبر کے گھونٹ پی کر اس ماحول میں جیسے تیسے گزارا کر لیتی ہیں۔ لیکن جو بچیاں ایسی روک ٹوک کی عادی نہ ہوں۔ وہ برادشت نہیں کر پاتیں۔ شوہر کے ساتھ ان کا تعلق لاکھ اچھا ہو۔ لیکن دوسرے لوگوں کی بے جا مداخلت زوجین میں اختلاف کا باعث بن جاتی ہے۔

عزت و احترام کی کمی:

ایک شوہر جتنی عزت اور احترام کا مستحق ہے۔ عورت کی ر=عزت کرنا بھی اتنا ہی ضروری ہے۔ عورت کے ذمہ ایک نسل کو پروان چڑھانے کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ جب اسے عزت کا مستحق نہ سمجھا جائے، تو وہ اعتماد کی کمی کا شکار ہو جاتی ہے۔ اور اپنی ذمہ داریاں ٹھیک طریقے سے ادا نہیں کر پاتی۔

بدگمانی اور شکوک شبہات کا شکار رہنا:

شک ایک ایسی بیماری ہے جس کی وجہ سے گھر برباد ہو جاتے ہیں۔ اور زوجین میں اختلاف پیدا ہوتا ہے۔ اگر تو بیوی اپنے شوہر پر شک کرتی ہے تو گھر کا آرام و سکون خراب ہوتا ہے۔ بچوں کی شخصیت مسخ ہوتی ہے۔ وہ جب والدین کو جھگڑتے دیکھتے ہیں تو ان کی نفسیات پر اچھا اثر نہیں پڑتا۔ دوسری طرف اگر شوہر کو بیوی پر شک ہو تو وہ برداشت نہیں کر پاتا۔ ٹھندے دماغ سے سوچنے کی بجائے جذباتی فیسلے کرتا ہے۔ جس کا نقصان وہ خود تواٹھاتا ہی ہے۔ اس کی اولاد بھی اس کا شکار ہو جاتی ہے۔

جذبات و احساسات کا اظہار نہ کرنا:

عورت فطری طور پر حساس اور شرمیلی واقع ہوئی ہے۔ لیکن جب وہ ایک مرد کے ساتھ رشتے میں بندھتی ہے تو اس کی تعریف سننے کی متمنی رہتی ہے۔ رشتے کو مضبوط بنانے کے لئے ضروری ہے کہ شوہر اور بیوی ایک دوسرے کے اچھے کاموں، عادات، لباس اور شخصیت، کی تعریف کریں۔ اس سے زوجین میں اختلاف پیدا نہیں ہوتا۔ بلکہ محبت اور عزت بڑھتی ہے۔

اولاد کا نہ ہونا:

شادی کا مقصد محض نسل نو میں بڑھوتری ہی نہیں۔ بلکہ دو افراد کو ایک دوسرے کا ساتھ میسر آتا ہے۔ وہ اپنا غم اورخوشی بانٹتے ہیں۔ فطری تقاضے اور ضروریات پوری کرتے ہیں۔ لیکن ہمارے معاشرے میں شادی کا مقصد محض اولاد پیدا کرنا ہی سمجھ لیا گیا ہے۔ کسی جوڑے کو اللہ جب تک اولاد کی نعمت سے نہیں نواز دیتا، دور اور قریب کے رشتے دار سب اس حوالے سے بات کرنا اپنا فرض سمجھتے ہیں۔ اور صرف بات کرنے تک ہی محدود نہیں رہتے بلکہ طعنے تشنیع سے کام لیتے ہیں۔ گھر کے افراد کو بھی اس حوالے سے ابھار دیتے ہیں۔ جس کے نتیجے میں سسرالی رشتے داروں سے جھگڑا ہو جات اہے اور یہ زوجین میں اختلاف کا باعث بھی بنتا ہے۔   

بدزبانی و بدکلامی:

ہمارے معاشرے میں اکثر فساد زبان کی وجہ سے ہی برپا ہوتے ہیں۔ بدزبانی اور بدکلامی سے نہ صرف آپ کی تربیت پر حرف آتا ہے بلکہ آپ کی عزت اور وقار بھی کم ہوتا ہے۔ شوہر ہو یا بیوی بدزبانی اور بدکلامی سے احتاط بہتر ہے۔ ورنہ تعلقات میں دراڑ آ جاتی ہے۔ اور زوجین میں اختلاف کی وجہ بھی پیدا ہوتی ہے۔ مرد اور عورت دونوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنے سسرالی رشتہ داروں کا احترام کریں۔

زوجین میں اختلاف کا باعث بننے والے چند عوامل پر ہم نے روشنی ڈالی ہے۔ شادی کی کامیابی میں شوہر اور بیوی دونوں کا ہاتھ ہوتا ہے۔ فرد واحد پر ساری ذمہ داری نہیں ڈالی جا سکتی۔ دونوں کو اپنا بھرپور کردار ادا کرنا پڑتا ہے۔ اور اپنی آنے والی نسل کے لئے خود کو مثال بنانا پڑتا ہے۔ تا کہ معاشرے میں امن و امان قائم رہے۔