شادی صرف انسانی خواہشات کی تکمیل اور فطری جذبات کی تسکین کا نام نہیں ہے۔ جیسے ایک انسان کی دیگر فطری ضروریات ہیں۔ بس اسی طرح شادی بھی نہایت ضروری ہے۔ انسان کو اپنے جذبات اور احساست کے اظہار کے لئے ایک جیون ساتھی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اور تعلق کوئی بھی ہو اس میں جذبات کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں۔ لیکن شادی میں خاص کرجذبات کی اہمیت بڑھ جاتی ہے ۔ یہ والدین کا فرض ہے کہ اولاد کی زندگی کا کوئی بھی فیصلہ کرتے وقت ان کی خّشی کو مقدم رکھیں۔ ۔ حکومتی سطح پر بھی شادی سے متعلق مختلف قوانین منظور ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ حقوق نسواں کی تنظیمیں بھی ان اہم امور کے بارے میں عوام کو آگاہی دیتی رہتی ہیں۔

سب سے پہلے تو یہ جاننا ضروری ہوتا ہے کہ شادی اور شریک حیات کے بارے میں اس لڑکے یا لڑکی کی کیا سوچ، خواہشات اور ترجیحات ہیں۔ لڑکا اور لڑکی دونوں کی رضامندی اشد ضروری ہے۔ اگر کوئی ایک فریق بھی اس رشتے کے لئے دل سے راضی نہ ہو تو شادی کے بعد جسمانی تعلق تو بن جائے گا لیکن جذباتی تعلق نہیں پنپ سکے گا۔

یہ آگاہی شادی اور رشتے سے متعلق تو ہو سکتی ہے۔ جہاں بات آتی ہے جذباتی تعلق بننے کی۔ اس کے لئے شوہر اور بیوی کا اس شادی پر رضامند ہونے اور دل سے اس تعلق کو قبول کرنے کی صورت میں ہی ہو سکتا ہے۔ کیونکہ یہ انسانی جذبات ہی ہوتے ہیں جو کسی رشتے کو مضبوطی عطا کرتے ہیں۔ تعلقات کو قوی بناتے ہیں۔ اور تمام امور کو سمجھنے اور حل کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

بیرونی ذرائع جیسے حکومتی اراکین، حقوق نسواں کی تنظیمیں، برادری کی سطح پر قائم انجمنیں وغیرہ ازدواجی زندگی یا شادی کے حوالے سے مختلف قوانین تو قائم کروا سکتے ہیں۔ لیکن کسی رشتے کی کامیابی یا شوہر اور بیوی میں جذباتی تعلق قائم ہونے اور محبت کی ضمانت نہیں دے سکتے۔ شوہر اور بیوی کے درمیان جذباتی تعلق تبھی قائم ہو سکتا ہے جب وہ دونوں دل سے اس رشتے اور تعلق کے لئے رضامند ہوں۔

معاشرہ مشرقی ہو یا مغربی عورت اور مرد کے کردار میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ شادی کے معاملے میں جنسی کشش اور جذبات ایک جیسے ہونے کے باوجود انہیں پیش آنے والے مسائل مختلف ہوتے ہیں۔ شوہر اور بیوی کے درمیان جذباتی تعلق بہت اہم ہوتا ہے۔ یہ تعلق محبت، احترام، اعتماد اور ایک دوسرے کی مختلف ضروریات کو پورا کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

شادی میں جذباتی قربت کی اہمیت

یہ بات زبان زد عام ہے کہ نکاح میں بہت طاقت ہوتی ہے۔ یہ شوہراور بیوی کے دل میں ایک دوسرے کی محبت ڈال دیتا ہے۔ ہم اس کے درست یا غلط ہونے پر بحث نہیں کریں گے۔ لیکن اپنی رائے ضرور دینا چاہیں گے کہ جذباتی قربت کے بغیر کسی جوڑے میں محبت پیدا نہیں ہو سکتی۔ وہ فطری تقاضوں سے مجبور ہو کر جسمانی تعلق تو بنا سکتے ہیں لیکن جذباتی طور پر ایک دوسرے کے قریب آنے اور ایک دوسرے کو سمجھنے کے لئے ذہنی تعلق قائم ہونا ضروری ہے۔ شوہر اور بیوی کے درمیان جذباتی تعلق مختلف وجوہات کی بناء پر قائم ہو سکتا ہے۔

جب شوہر اور بیوی دونوں افراد ایک دوسرے کو محبت اور توجہ سے نوازیں۔ ایک دوسرے کی خوشی اور غم میں ساتھ کھڑے ہوں۔ تو جذباتی تعلق قائم ہوتے دیر نہیں لگتی۔

کوئی بھی مضبوط جذباتی تعلق اعتماد اور احترام کی بنیاد پر قائم ہوتا ہے۔ جب شوہر اور بیوی ایک دوسرے پر بھروسہ کرتے ہیں۔ اور ایک دوسرے کی توقعات کا احترام کرتے ہیں۔ تو تعلق ہمیشہ مثبت بنتا ہے۔ کوئی ایک فرد کسی مشکل کا سامنا کر رہا ہو تو جذباتی تعلق ہی انہیں ایک دوسرے کے ساتھ مل کر اس مشکل کا حل نکالنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

جذباتی تعلق کی موجودگی معاشرتی تعلقات کو بہتر بناتی ہے۔ جب ایک خاندان یا معاشرے کے افراد اپنے غم اور خوشیاں بانٹتے ہیں تو یہ تناؤ کو کم کرنے کا ذریعہ بنتا ہے۔ اچھے جذباتی تعلقات انفرادی اور اجتماعی مواقع میں بھی فائدہ مند ثابت ہوتے ہیں۔ جذباتی قربت مستحکم خاندانی ماحول کو فروغ دینے میں مدد کرتی ہے۔

شوہر اور بیوی کے درمیان مثبت جذباتی تعلقات، رشتے کی مضبوطی کو بڑھاتے ہیں۔ اور انہیں ایک دوسرے کے احساسات کو سمجھنے اور ان پر توجہ دینے کا مواقع دیتے ہیں۔ جذباتی تعلقات کے بغیر، رشتوں میں دوریاں پیدا ہو سکتی ہیں۔ شوہر اور بیوی کو ایک دوسرے کی  ضروریات اور توقعات کا خصوصی خیال رکھنا چاہئے۔ تاکہ وہ مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے بھی احترام اور محبت برقرار رکھ سکیں۔

ایک دوسرے کے حقوق پورے کرنا بھی جذباتی تعلق سے ہی ممکن ہے۔ یہاں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ صرف حقوق نسواں اہم نہیں ہیں بلکہ ایک بیوی کے لئے اپنے مرد کے حقوق پورے کرنا بھی نہایت اہمیت رکھتا ہے۔ وہ شوہر کے ساتھ احترام سے پیش آتی ہے۔ اس کا خیال رکھتی ہے۔ جس کے نتیجے میں وہ نہ صرف شوہر کی توجہ حاصل کرتی ہے۔ بلکہ اس کے دل میں اپنا مقام بناتی اور برقرار رکھتی ہے۔

جس طرح حقوق نسواں یا مردوں کے حقوق پورے کرنے سے یکساں معاشرت کی جانب قدم بڑھایا جا سکتا ہے۔ اسی طرح جذباتی تعلقات کی دیکھ بھال کرنے سے نہ صرف خوشیاں بڑھتی ہیں۔ بلکہ خاندان کی انفرادی اور جماعتی بنیادیں بھی مضبوط ہوتی ہیں۔

احترام، انصاف، آزادی، تعلیم، معاشرتی حقوق، اور صحت کا حق۔ ایک متوازن شادی میں یہ شوہر اور بیوی دونوں کے حقوق ہیں۔ اور یہ حقوق تبھی پورے ہو سکتے ہیں جب شوہر اور بیوی کا جذباتی تعلق مضبوط ہو۔